وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس میں امریکہ اور اس کے قریبی اتحادی اسرائیل کو نشانہ بنانے والی ’بے بنیاد‘ تحقیقات کے لیے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دی ہیگ کی عدالت نے منگل کو امریکی صدر کے ساتھ بات چیت کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ٹربیونل نے افغانستان میں امریکی فوجیوں اور غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کی آئی سی سی کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے ’امریکہ اور ہمارے قریبی اتحادی اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے ناجائز اور بے بنیاد اقدامات کیے ہیں۔‘
امریکی صدر نے آئی سی سی کے اہلکاروں، ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ کسی ایسے شخص کے خلاف بھی اثاثے منجمد کرنے اور سفری پابندیوں کا حکم دیا جس نے عدالت کی تحقیقات میں مدد کی ہو۔
یہ پابندیاں نتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے بعد حمایت کا اظہار ہیں، جس کے دوران ٹرمپ نے امریکہ کے غزہ پر ’قبضہ‘ کرنے اور فلسطینیوں کو مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کی۔
امریکہ اور اسرائیل میں سے کوئی بھی آئی سی سی کا رکن نہیں ہے۔
عالمی عدالت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آئی سی سی نے 21 نومبر کو نتن یاہو، ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ، اور حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
مئی میں آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان کی درخواست کے بعد منظور کیے گئے وارنٹ ’انسانیت کے خلاف جرائم اور کم از کم آٹھ اکتوبر 2023 سے کم از کم 20 مئی 2024 تک کیے گئے جنگی جرائم‘ کے لیے ہیں۔
اپنی پہلی مدت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 میں آئی سی سی کے اس وقت کے پراسیکیوٹر فاتو بینسودا اور دیگر سینیئر حکام اور عملے پر مالی پابندیاں اور ویزا پابندی عائد کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی سی سی کو ’کینگرو کورٹ‘ بلاتے ہوئے ، ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وقت کی انتظامیہ نے یہ اقدام گیمبیا میں پیدا ہونے والے بینسودا کی جانب سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات شروع کرنے کے بعد کیا تھا۔
اگرچہ اس وقت ان کے حکم نامے میں اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا تھا، ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں نے کہا کہ وہ بینسودا کی طرف سے 2019 میں فلسطینی علاقوں کی صورت حال کی تحقیقات شروع کرنے سے بھی ناراض تھے۔
صدر جو بائیڈن نے 2021 میں عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد پابندیاں ہٹا دیں۔
پراسیکیوٹر خان نے بعد میں مؤثر طریقے سے امریکہ کو افغان تحقیقات سے ہٹا دیا اور اس کی بجائے طالبان پر توجہ مرکوز کی۔
سابق صدر جو بائیڈن نے نومبر میں نتن یاہو کے خلاف ’اشتعال انگیز‘ وارنٹ کی شدید مذمت کی۔
امریکی ایوان نے گذشتہ ماہ آئی سی سی کی منظوری کے لیے ایک بل منظور کیا تھا، لیکن سینیٹ کے ڈیموکریٹس نے گذشتہ ہفتے اسے یہ کہتے ہوئے روک دیا تھا کہ یہ بل امریکی اتحادیوں اور فرموں کے لیے نقسان دہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ڈیموکریٹس نے نتن یاہو پر پابندیوں پر بھی غصے کا اظہار کیا ہے۔