لیبیا کشتی حادثہ: 63 پاکستانیوں میں زیادہ تر کرم اور باجوڑ سے ہیں، پاکستان

وزارت خارجہ کے حکام نے منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا کہ 63 پاکستانیوں میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے کرم اور باجوڑ سے ہے۔

فضا سے لی گئی اس تصویر میں 25 اپریل 2023 کو لیبیا کے ساحلی محافظوں کی جانب سے سمندر میں بچائے جانے کے بعد مختلف ممالک کے تارکین وطن کو لے جانے والی کشتیاں ایک بندرگاہ میں داخل ہوتی دکھائی دے رہی ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور میں منگل کو وزارت خارجہ کے حکام نے انکشاف کیا کہ لیبیا میں پیش آنے والے حالیہ کشتی حادثے میں کل 73 افراد سوار تھے جن میں سے 63 کا تعلق پاکستان سے ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے حکام نے منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں بتایا ہے کہ 63 پاکستانیوں میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے کرم اور باجوڑ سے ہے۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں کے علاوہ اس کشتی میں دس بنگلہ دیشی بھی سوار تھے۔

دفتر خارجہ کے ڈی جی کرائسز مینجمنٹ شہزاد حسین نے اجلاس میں بتایا کہ ’لیبیا میں کشتی ڈوبنے کے حالیہ واقعے کی جانچ کی جا رہی ہے جبکہ حادثے میں بچ جانے والے تین پاکستانیوں نے سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے جن سے مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا ہے کہ ’مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے 22 افراد وطن واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ میتیں پہنچنے کا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔‘

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس چیئرمین عرفان الحق صدیقی کی صدارت میں ہوا، جس میں مراکش اور لیبیا کشتی حادثے کے علاوہ فلسطین پر امریکی صدر کے بیان اور امریکی سیاست دانوں کے عمران خان کے حق میں بیانات پر بھی بات ہوئی۔

سینیٹر علی ظفر نے سوال اٹھایا کہ ’انسانی سمگلنگ میں کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور کتنوں کو سزائیں دی گئی ہیں؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ ’گرفتاری یا سزاؤں کا تعلق وزارت خارجہ سے نہیں ہے، یہ کام وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کا ہے۔ وزارت خارجہ کا کام یہ ہے کہ بیرون ملک جہاں کوئی پاکستانی پھنسے تو یہ اس کی مدد کریں۔‘

امریکی سیاست دانوں کے عمران خان کے حق میں بیانات

کمیٹی رکن سینیٹر علی ظفر کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوال جس میں امریکی سیاست دان کی طرف سے ’فری عمران خان‘ کی سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم اور امریکی سینیٹ میں بیان کا حوالہ دیا گیا، اس پر سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کہا کہ ’یہ حکومت یا وزارت خارجہ کی طرف جواب یا ردعمل نہیں جائے گا بلکہ سینیٹ کو اس پر جواب دینا چاہیے۔‘

دفتر خارجہ حکام نے مزید کہا کہ ’ریجرڈ گرنیل نے جب ٹویٹس کیں تو ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا، ریجرڈ گرنیل نے اپنے ٹویٹس ڈیلٹ بھی کر دی ہیں، ریجرڈ گرنیل کے پاس ابھی بھی کوئی عہدہ نہیں ہے، ریجرڈ گرینل اب بھی صرف نامزد ہیں اب تک کوئی عہدہ نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان