پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا ہے کہ جمعے کو لیبیا کے ساحل کے قریب جس کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا اس میں پاکستانی شہری بھی سوار تھے۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’طرابلس میں ہمارے سفارت خانے نے مطلع کیا ہے کہ تقریباً 65 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی لیبیا کے زاویہ شہر کے شمال مغرب میں مارسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب الٹ گئی۔‘
بیان میں کہا گیا کہ طرابلس میں پاکستانی سفارت خانے نے فوری طور پر ایک ٹیم زاویہ شہر کے ہسپتال روانہ کر دی ہے تاکہ مرنے والوں کی شناخت میں مقامی حکام کی مدد کی جا سکے۔ ’سفارت خانہ پاکستانی متاثرین کی مزید تفصیلات جاننے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے وزارت خارجہ کے کرائسس مینجمنٹ یونٹ کو فعال کر دیا گیا ہے۔‘
لیبیا کے ہلال احمر نے جمعے کو کہا تھا کہ زاویہ کے شمال مغرب میں مارسا ڈیلا پورٹ پر کشتی ڈوبنے سے دس افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔
ہلال احمر کی طرف سے کہا گیا کہ لاشوں کو ضروری کارروائی مکمل کرنے کے لیے مقامی حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے، تاہم کشتی کے مسافروں کی تعداد، ان کی شناخت یا ڈوبنے کی وجہ سے متعلق کچھ نہیں کہا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ستمبر 2023 میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن (آئی او ایم) یا بین الاقوامی ادارہ برائے تارکین وطن نے کہا ہے کہ لیبیا کے ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے سے کم از کم 61 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے تھے۔
گذشتہ ماہ کے اوائل میں تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ واکنگ بارڈرز نے موریطانیہ سے کشتی کے ذریعے سپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے 50 تارکین وطن، بشمول 44 پاکستانیوں کے ڈوب کر جان سے چلے جانے کی اطلاع دی تھی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق 16 جنوری کو مغربی افریقہ کے ملک موریطانیہ سے روانہ ہونے والی ایک کشتی ہمسایہ ملک مراکش کے ساحل کے قریب الٹ گئی تھی جس سے پاکستانیوں کی اموات ہوئی تھیں۔
مراکش کشتی حادثے میں جان سے جانے والے پاکستانیوں میں سے اب تک 13 کی لاشیں وطن واپس پہنچا دی گئی ہیں۔