ترک صدر رجب طیب اردوغان آج (بدھ کو) دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ یہ ان کا پانچ برس بعد پاکستان کا دورہ ہو گا، جس دوران ان کی وزیراعظم شہباز شریف سمیت اعلیٰ سیاسی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں متوقع ہیں۔
اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوغان ساتویں پاک ترک ہائی لیول سٹریٹیجک کونسل کے اجلاس کی مشترکہ صدرات بھی کریں گے۔
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل کو صدر اردوغان کے دورے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ’ترک صدر رجب طیب اردوغان ملائشیا اور انڈونیشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان پہنچیں گے۔‘
بیان کے مطابق: ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ وزرا اور سینیئر حکام پر مشتمل ترکی کا اعلیٰ سطح کا وفد اور سرمایہ دار بھی ہوں گے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’پاک ترک ہائی لیول سٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کے اختتام پر اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی متوقع ہیں، جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوغان دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔‘
اس سے قبل ہائی لیول سٹریٹیجک کونسل کا چھٹا اجلاس فروری 2020 میں ہوا تھا۔
’ترک صدر رجب طیب اردوغان ترکی پاکستان بزنس سرمایہ کاری فورم سے بھی خطاب کریں گے۔‘
پاکستاینی دفرت خارجہ کے مطابق ’ملاقاتوں میں ترک صدر اور پاکستانی قیادت اہم علاقائی و بین الاقوامی امور بشمول غزہ اور مشرق وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔‘
پاکستان اور ترکی کے تعلقات گذشتہ چند برسوں میں پائیدار دو طرفہ سٹریٹیجک شراکت داری میں ڈھل چکے ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان خاص طور پر دفاعی شعبے میں تعاون اور شراکت داری فروغ پا رہی ہے۔
ماہر خارجہ امور سینیئر اینکر شوکت پراچہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ترک صدر کے دورے کے دوران 10 مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات آگے بڑھائے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’شہباز شریف کے ساتھ طیب اردوغان کے دیرینہ تعلقات بھی ہیں جس سے پاکستان اور ترکی کے تعلق کو فروغ ملے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اس حوالے سے بھی میکنزم پر مشاورت کی جائے گی۔ ’غزہ صورتحال پر او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے قبل ترکی اور پاکستان کی ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔‘
سکیورٹی ذرائع سے میسر معلومات کے مطابق پاکستان ترکی سے ملجم پروجیکٹ کے تحت جنگی بحری جہاز خریدنے والا پہلا ملک ہے، جب کہ پاکستان ترکی سے آقنچی، بیرکتار اور ٹی بی ٹو جیسے ڈرونز بھی خرید چکا ہے۔
پاکستان، ترکی کا ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کان کا جوائنٹ وینچر بھی کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے اور دونوں ممالک ٹی ایف ایکس ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کی پاکستان میں اسمبلی لائن قائم کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔
2016 کے بعد صدر طیب اردوغان نے 2020 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اب پانچ سال بعد ترک صدر کی پاکستان آمد پر پاکستان فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈرز طیارے صدارتی طیارے کو پاکستان کی حدود میں داخل ہوتے ہی احتراماً گھیرے میں لے لیں گے، جبکہ شاہراہ دستور کو ترکی کے پرچموں سے سجا دیا گیا ہے۔
پاکستان ترکی اعلیٰ سطح تزویراتی تعاون کونسل: ایک تعارف
پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر استوار ہیں۔ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان ترکی اعلیٰ سطح تزویراتی تعاون کونسل (High-Level Strategic Cooperation Council - HLSCC) کا قیام عمل میں لایا گیا، جو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔
HLSCC کا قیام اور مقاصد
پاکستان اور ترکی نے 2009 میں HLSCC کے قیام کا فیصلہ کیا تاکہ باہمی تعلقات کو ایک جامع شراکت داری میں تبدیل کیا جا سکے۔ یہ کونسل دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے، سیاسی، اقتصادی، دفاعی، تجارتی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ذیل میں اس ادارے کے کلیدی نکات پیش کیے جا رہے ہیں جو پاکستانی وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ سے اخذ کیے گئے ہیں۔
1. سیاسی تعاون
HLSCC دونوں ممالک کے درمیان سیاسی امور پر اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے لیے ایک بنیادی فورم فراہم کرتی ہے۔ اس کے ذریعے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں (MOUs) کو بہتر بنایا جاتا ہے تاکہ ان پر عمل درآمد کو مؤثر بنایا جا سکے۔
2. دہشت گردی کے خلاف تعاون
پاکستان اور ترکی نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون، تجربات کے تبادلے، اور انسدادِ منی لانڈرنگ (AML) و انسدادِ دہشت گردی کی مالی معاونت (CFT) کے شعبے میں شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں۔
3. اسلامو فوبیا کے خلاف اقدامات
HLSCC کے تحت دونوں ممالک اسلامو فوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششوں کے خلاف مل کر کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں خصوصی رپورٹر کے تقرر اور ایک عالمی مبصر ادارے کے قیام پر بھی اتفاق ہوا ہے جو اسلامو فوبیا سے متعلق معاملات کی نگرانی کرے گا۔
4. علاقائی و عالمی امور پر اشتراک
HLSCC کے اجلاسوں میں مسئلہ کشمیر، افغانستان میں امن، مشرقی بحیرہ روم میں استحکام اور عالمی عدم پھیلاؤ (Non-Proliferation) جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ ترکی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
5. دفاعی و سکیورٹی تعاون
دونوں ممالک نے دفاعی صنعتوں میں شراکت داری، مشترکہ تحقیق، پیداوار، اور تربیتی پروگراموں کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔ ترکی اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور دفاعی شعبے کے ماہرین باہمی تعاون کے ذریعے سیکیورٹی اور انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں اشتراک کر رہے ہیں۔
6. توانائی تعاون
پاکستان اور ترکی کے درمیان توانائی کے شعبے میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے HLSCC ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے۔ اس کے تحت دونوں ممالک بجلی کی تقسیم، ہائیڈرو کاربنز کی پیداوار، ایل این جی اور دیگر توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر کام کر رہے ہیں۔
7. تجارت و سرمایہ کاری
HLSCC کے تحت دونوں ممالک نے تجارتی حجم بڑھانے اور آزاد تجارتی معاہدے (FTA) پر مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے مشترکہ مطالعہ کیا جا رہا ہے تاکہ ایسے شعبے دریافت کیے جا سکیں جہاں تعاون کے مواقع موجود ہیں۔
8. بینکنگ اور مالیاتی تعاون
پاکستان اور ترکی کے مرکزی بینکوں کے درمیان تکنیکی تعاون اور کرنسی کے تبادلے کے معاہدے (Currency Swap Agreement) کی تجدید پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے بینکوں کو ایک دوسرے کے ممالک میں برانچیں کھولنے کی ترغیب دی جا رہی ہے تاکہ اقتصادی روابط مزید مستحکم کیے جا سکیں۔
9. نقل و حمل اور مواصلات
HLSCC کے تحت پاکستان اور ترکی کے درمیان سڑک، ریل، بحری اور فضائی روابط کو بہتر بنانے پر کام کیا جا رہا ہے۔ ’اسلام آباد-تہران-استنبول (ITI) روڈ کوریڈور‘ کی بحالی کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکے۔
10. ثقافت اور سیاحت
HLSCC کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان سیاحت، فلم، میڈیا، ثقافتی ورثے کے تحفظ، اور مشترکہ فلم پروڈکشن کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے قومی نشریاتی ادارے (PTV اور TRT) ایک دوسرے کے ساتھ پروگرامز اور مواد کے تبادلے پر بھی متفق ہو چکے ہیں۔