کراچی حادثات پر ’اشتعال انگیزی‘: آفاق احمد عدالتی ریمانڈ پر جیل میں

آفاق احمد کو کراچی میں حالیہ ڈمپر حادثات پر اشتعال انگیزی کے الزام میں پولیس نے منگل کی شب گرفتار کیا تھا۔

مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے رہنما آفاق احمد نو فروری 2025 کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ایکس آفاق احمد)

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بدھ کو مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم۔ حقیقی)  کے چیئرمین آفاق احمد کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

آفاق احمد کو کراچی میں حالیہ ڈمپر حادثات پر اشتعال انگیزی کے الزام میں پولیس نے منگل کی شب گرفتار کیا تھا۔ کراچی میں حال ہی میں ڈمپر حادثات کی ایک لہر دیکھنے میں آئی ہے جن میں متعدد اموات ہوئی ہیں جبکہ کئی شہری زخمی بھی ہوئے۔ ان حادثات پر عوام نے مشتعل ہو کر ڈمپرز کو آگ بھی لگائی۔

اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آفاق احمد پر الزام ہے کہ حالیہ ڈمپر حادثات پر ان کے اشتعال انگیز بیان پر عمل کرتے ہوئے لوگوں نے کراچی میں مال بردار گاڑیاں جلائیں۔

آفاق احمد پر دو مقدمات درج کیے گئے، ایک کورنگی اور ایک لانڈھی میں۔ دونوں مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 6/7 لگائی گئی ہے۔ 

ایف آئی آر کے مطابق چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ اور دیگر کے خلاف کورنگی میں ٹرک جلانے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت عوامی کالونی تھانے اور لانڈھی میں درج کر لیا گیا۔ 

پولیس کا کہنا تھا کہ جلاؤ، گھیراؤ اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔

آج عدالت کے سامنے ملزمان کو جب پیش کیا گیا تو سرکاری وکیل نے کہا کہ ’پوری ڈمپر برادری ان کی وجہ سے خوف زدہ ہے۔‘

جس پر آفاق احمد کے وکیل نے کہا کہ ’خوف زدہ تو ہم ہیں لوگوں کو ڈمپر تلے کچلا جا رہا ہے۔‘

پولیس نے اس شبے پر ریمانڈ کی استدعا کی کہ ڈمپر کا ڈرائیور اور کنڈکٹر غائب ہیں جس پر تفتیش کرنی ہے۔

تفتیشی افسر کے بقول: ’دو انسانی جانوں کا مسئلہ ہے۔ لاکھوں روپے کی چینی کی بوریاں لاپتہ ہیں۔‘

درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق: ’ٹرک کو آفاق احمد کے حکم پر آگ لگائی گئی۔ آفاق احمد کی بیان بازی سے شہر کا پر امن ماحول خراب ہوا۔‘

ایف آئی آر میں 15 سے 20 نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

منگل کو مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے چیئرمین آفاق احمد نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف 40 دن میں 92 افراد کی زندگی ٹرکوں اور ڈمپروں کے نیچے کچلی گئی۔

’ہم نے ہیوی ٹریفک شہر میں نہ آنے دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، بعض مقامات پر لوگوں نے گاڑیوں کو اس لیے آگ لگائی کہ وہ مشتعل تھے۔‘

پریس کانفرنس میں مزید آفاق احمد نے اپیل کی کہ عوام احتجاج کریں، گاڑیوں کو نہ جلائیں، اس صورت حال سےغلط فائدہ اٹھانے والوں پر نظر رکھیں۔

 پریس کانفرنس کے دوران بھی پولیس نفری پہنچی تھی، تاہم اس موقعے پر انہوں نے پولیس افسرسے سوال کیا کہ ’کیا آپ مجھےگرفتار کرنے آئے ہیں؟‘

جس کے جواب میں پولیس آفیسر نے کہا کہ ’نہیں ہم سکیورٹی فراہم کرنے آئے ہیں۔‘

دوسری جانب ترجمان مہاجر قومی موومنٹ حقیقی عامر صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’آفاق احمد کو آٹھ بجےکے قریب ان کی رہائش گاہ ڈیفنس سے گرفتار کیا گیا۔ 10 پولیس موبائلز نے آفاق احمد کے بنگلے کا گھیراؤ کیا جس پر آفاق احمد نے پولیس سے کہا میں چلنے کو تیار ہوں، پولیس اپنے ہمراہ آفاق احمد کو لے کر چلی گئی ہے۔‘

بقول ترجمان: ’آفاق احمد کی گرفتاری کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔‘

تاہم نو فروری کو بھی مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے چیئرمین آفاق احمد نے ڈمپر، ٹینکرمافیا کے خلاف اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس رکھی تھی۔

جس میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’شہر میں ٹینکر اور ڈمپر مافیا نے موت کا یہ کھیل بند نہیں کیا توہم حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں اگر حکومت نے منگل کی صبح تک اپنے معاملات درست نہیں کیے تو سخت لائحہ عمل دیں گے۔

’جبکہ بڑے بھائی ہونے کے ناطے اپنی قوم کے نوجوانوں کوحکم دیتا ہوں کہ اپنی قوم کی جان و مال کی حفاظت اب آپ نے خود کرنا ہو گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل فلاحی تنظیم ایدھی کے ترجمان محمد امین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یکم جنوری سے آٹھ فروری کے دوران تک شہر قائد میں ہونے والے ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 96 اموات ہو چکی ہیں۔، جن میں 11 خواتین اور گیارہ بچے بھی شامل تھے۔

ان کے بقول اسی عرصے میں ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 900 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رواں سال کے دو مہینوں کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 498 ڈرائیوروں کو گرفتار اور 35000 سے زیادہ گاڑیوں کا چالان کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہیوی ٹریفک ہے، جسے کئی طریقوں سے استثنیٰ حاصل ہیں اور ہیوی ٹریفک میں کچرا اٹھانے کے ڈمپرز اور تیل اور گیس لے جانے والے ٹینکرزشامل ہیں۔

’اکثر ٹریفک حادثات میں موٹر سائیکل سواروں کی غفلت بھی شامل ہوتی ہے۔‘ 

کراچی میں ٹریفک حادثات کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے گاڑیوں کو آگ لگانے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

11 فروری کو سرجانی ٹاؤن عبداللہ موڑ کے قریب نامعلوم افراد نے واٹر ٹینکر کو آگ لگائی، موٹر سائیکل سوار تین نامعلوم افراد نے واٹر ٹینکر کو روکا اور پیٹرول ڈال کے آگ لگائی۔

کریک ڈاؤن

سندھ حکومت نے آٹھ فروری سے روڈ سیفٹی کمیٹی تشکیل دی، جس نے اوورلوڈنگ، اوور سپیڈنگ اور غیر معیاری کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے 33 میں سے 20 گاڑیوں کو چالان جاری کیے گئے اور چار تحویل میں لے لی گئیں، جب کہ مجموعی طور پر ایک لاکھ 1400روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔

دوسری جانب کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات کے پیش نظر سندھ حکومت ہفتے کو دن کے دوران شہر میں ڈمپروں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

حکم کے مطابق ڈمپر رات 11 سے صبح چھ بجے تک شہر قائد میں داخل ہو سکیں گے۔ صوبائی حکومت نے کراچی میں چلنے والی تمام بڑی گاڑیوں اور ان کے ڈرائیوروں کی فزیکل ویری فکیشن کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان