کراچی ٹریفک حادثات کو سیاسی رنگ نہ دینے پر کل جماعتی اجلاس متفق

اجلاس کے دوران کراچی میں ہونے والے حادثات، ہیوی ٹرانسپورٹ کے اوقات کار اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس کے دوران کراچی شہر میں حالیہ حادثات اور اس کے بعد جلاؤ گھیراؤ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

نو مئی 2023 کو ہونے والے پر تشدد واقعات کے دوران کراچی کی ایک سڑک پر جلائے گئے واٹر ٹینکر سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

کراچی میں ٹریفک حادثات سمیت دیگر معاملات پر سندھ حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں سٹیک ہولڈرز نے ٹریفک حادثات کو سیاسی رنگ نہ دینے پر اتفاق کیا جبکہ سیاسی جماعتوں نے سندھ حکومت سے لواحقین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر نے شرکت کی۔

اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے بالخصوص ٹریفک کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ دی گئی جبکہ حادثات کے سدباب پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں سندھ کے سینیئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حادثات تو ہمیشہ سے ہوتے رہے ہیں، چند دنوں سے خاص کوریج کی جارہی ہے، صورتحال سے کہیں کوئی تیسری طاقت فائدہ نہ اٹھالے، جیل چورنگی پر ٹینکر جلانے میں ملوث 15 افراد گرفتارکرلیے، کسی حادثے کو لسانی یا کوئی اور اینگل نہیں دینا چاہیے، حادثات پر سیاسی بیان بازی نہ کی جائے، ہیوی ٹریفک بند کردیں تو ملک کی امپورٹ ایکسپورٹ رک جائے گی۔

’آج کی ملاقات کے بعد یہ واضح پیغام جائے گا کہ ہم سب ایک ہیں اور پاکستانی ہیں، حادثات نہ ہوں اور ایک بھی نہ ہو، اگر حادثہ ہوتا بھی ہے تو اسے لسانی، سیاسی یا کسی اور قسم کا رنگ نہیں دیا جائے گا جس پر اس شہر کے تمام سٹیک ہولڈر نے آج اتفاق کیا ہے۔‘

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بروقت اقدامات ہوتے تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا، چیک ہونا چاہیے کہ ڈرائیورز کے پاس لائسنس ہے یا نہیں، ڈرائیور وقت کی پابندی کررہے ہیں یااپنی مرضی؟ یہ سب چیک کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت کو چاہیے اپنی ذمہ داری قبول کرے، کاش پہلے بیٹھ گئے ہوتے تو شاید اتنی جانیں ضائع نہیں ہوتیں، ہمیں مل کر متاثرین کی گھروں پر جاکر داد رسی کرنا چاہیے، تشدد کی ہم بھی مذمت کرتے ہیں، کسی بھی مسئلے کو لسانی رنگ دینے کی حمایت نہیں کرتے، حکومت سے یقین دہانی چاہیے کہ وہ صورتحال پر نظر رکھے گی۔‘

فاروق ستار نے کہا کہ ’ڈرائیورز نشے کرکے گاڑی چلاتے ہیں ایسا نہیں ہے، کراچی میں صرف ڈمپرز نہیں ہیں، ہم ٹیکس دیتے ہیں مافیا نہیں، قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔‘

اجلاس میں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، سی سی پی او جاوید عالم اوڈھو، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ بھی شریک ہوئے۔

اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی، اے این پی رہنما شاہی سید اور جماعت اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق بھی اجلاس میں شریک ہوئے، ان کے علاوہ ٹرانسپورٹرز کی جانب سے لیاقت محسود، سردار عبدالحمید، غلام محمد آفریدی، الحاج یوسف خان اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران کراچی میں ہونے والے حادثات، ہیوی ٹرانسپورٹ کے اوقات کار اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس کے دوران کراچی شہر میں حالیہ حادثات اور اس کے بعد جلاؤ گھیراؤ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

کراچی میں پولیس کے مطابق پیر کی شب جیل چورنگی فلائی اوور سے حسن سکوائر کی جانب جانے والی سڑک پر ایک ٹینکر نے موٹر سائیکل سوار کو روند ڈالا، جس کے بعد موقعے پر موجود مشتعل افراد نے پتھراؤ کیا اور پانچ واٹر ٹینکروں کو نذرِ آتش کر دیا۔

آتشزدگی کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے فائر بریگیڈ کا عملہ چار گاڑیوں کے ہمراہ موقعے پر پہنچا اور واٹر ٹینکروں میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا۔

حادثے میں جان سے جانے والے کورنگی کے رہائشی 35 سالہ گلشن رشید کے بھائی گل ریز رشید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میرا چھوٹا بھائی اپنے کام سے واپسی پر بچوں کو لینے اورنگی ٹاؤن جا رہا تھا کہ اچانک ہمیں فون کال موصول ہوئی کہ میرے بھائی کے ساتھ ٹریفک حادثہ ہو گیا۔ جب ہم موقعے پر پہنچے تو وہ اس دنیا سے جا چکا تھا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’گلشن رشید کے تین بچے ہیں اور اس وقت اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے موٹر سائیکل سوار کو روندنے والے ٹینکر ڈرائیور اور ان کے بھائی کو گرفتار کرلیا۔

حادثے اور واٹر ٹینکر جلانے کے دو مقدمات نیو ٹاؤن تھانے میں درج کیے گئے ہیں۔ پہلا مقدمہ متوفی کے بھائی گلریز کی مدعیت میں گرفتار ٹینکر ڈرائیور انعام اللہ کے خلاف درج کیا گیا جبکہ دوسرا مقدمہ ٹرانسپورٹر آفتاب احمد کی مدعیت میں نامعلوم مشتعل افراد کے خلاف درج کیا گیا۔

نیو ٹاؤن پولیس کی جانب سے تحویل میں لیے گئے ڈمپر اور اس میں سوار دو افراد کو حراست میں لیے جانے سے متعلق ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما خانوادہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا: ’ابھی اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ حادثہ اسی ڈمپر سے پیش آیا تھا، تاہم اس کی مزید تحقیقات کا عمل جاری ہے جبکہ جس ڈمپر کو پولیس نے تحویل میں لیا، اس کا حادثے سے کوئی تعلق نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’شہرِ قائد میں ڈمپر، ٹرک، ٹرالر اور واٹر ٹینکروں کے باعث ہونے والے ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی تدابیر متعارف کروا دی گئی ہیں۔ شہر کی تمام ہیوی گاڑیوں پر آئندہ چند روز میں ایمرجنسی نمبرز آویزاں کیے جائیں گے، جن پر گاڑی کے مالکان اور ڈمپر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے رابطے دستیاب ہوں گے۔‘

خانوادہ خان کے مطابق: ’ان نمبروں کا مقصد یہ ہے کہ شہری غلط ڈرائیونگ یا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی شکایت براہ راست ان نمبروں پر کرسکیں۔ شکایات کے بعد متعلقہ ڈرائیوروں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے اور ان کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے۔ اس اقدام کا مقصد شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا اور ٹریفک حادثات کی شرح کو کم کرنا ہے۔‘

مزید برآں ڈمپر ایسوسی ایشن نے یہ اعلان بھی کیا کہ تمام ہیوی گاڑیاں کراچی میں اب رات 10 بجے سے صبح چھ بجے تک چلائی جائیں گی، تاکہ دن کے اوقات میں ہونے والے حادثات میں کمی کی جا سکے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے۔

سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ قانون ہاتھ میں نہ لیں اور مشتعل نہ ہوں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا: ’جس شخص کی جان گئی ہے وہ کسی بھی قوم، کسی بھی صوبے سے تعلق رکھتا ہو، اس کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ ٹینکرز اور ڈمپر جلا کر اس طرح کے واقعات کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سزا ہو گی۔‘

سعدیہ جاوید نے بتایا کہ ’مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے جو بیان دیا، اس پر بھی سندھ حکومت نے ایکشن لیا ہے، تاہم ڈمپر جلانے والے بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔ مزید اگر ٹینکر یا ڈمپر ڈرائیور کی غلطی ہو گی تو ان کے خلاف اب صرف چالان نہیں بلکہ ایف آئی آر درج ہو رہی ہیں۔‘

گذشتہ ہفتے بھی کراچی میں ایک حادثے کے بعد مشتعل افراد کی جانب سے ڈمپرز کو آگ لگانے کے واقعات پیش آئے تھے، جس کے بعد ان واقعات کے لیے مبینہ طور پر اکسانے کے الزام میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کو پولیس نے حراست میں لیا تھا اور بعدازاں انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

آفاق احمد پر الزام تھا کہ حالیہ ڈمپر حادثات پر ان کے اشتعال انگیز بیان پر عمل کرتے ہوئے لوگوں نے کراچی میں مال بردار گاڑیاں جلائیں۔

چھیپا فاؤنڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 2025 اب تک کراچی کے مختلف علاقوں میں مختلف ٹریفک حادثات میں 115 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1577 ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان