سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے ایران سے تجارت بحال نہ ہونے کے معاملے کہا کہ ’اگر تجارت کی اجازت نہیں دینی تو بارڈر بند کر دیں، پھر ہر چیز کی تجارت بند کی جائے، اگر ایران نے پاکستان کے ٹرک بند کیے تو بحران پیدا ہو جائے گا۔‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
سلیم مانڈوی والا نے ایرانی تجارت کے معاملے پر کہا کہ ’مسائل ہماری طرف ہیں، کسٹمز حکام شناختی کارڈ مانگتے ہیں، ایرانی سفیرنے بھی تجارت میں رکاوٹ کی شکایت کی ہے۔‘
ممبر کسٹمز نے بتایا کہ ’امپورٹر کا سامان کلیئر کرنے کے لیے لوکل بینک گارنٹی چاہیے۔‘
چیئرمین ایف بی آر نے ایران سرحد پر رکی ہوئی تجارت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’بارڈر پر ٹیکس یا ڈیوٹی ادا کر دیں تو بینک گارنٹی کی ضرورت نہیں ہو گی۔ جون 2023 میں وزارت تجارت نے ایران کے ساتھ اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کی اجازت دی تھی، دونوں ملکوں کے درمیان بینکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے بارٹر ٹریڈ کی اجازت دی گئی، تاہم امپورٹرز ایران کے راستے دیگر ملکوں سے بھی سامان درآمد کرنا چاہتے ہیں، قانون کے تحت اس طرح کی امپورٹ کی اجازت نہیں ہے۔‘
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس میں شرکت کر کے اراکین کمیٹی کے سوالوں کے جواب دیے۔
وزیر خزانہ نے اجلاس میں بتایا کہ ’پاکستان نے پہلی بار افغانستان کو چینی برآمد کی ہے، اس سے پہلے افغانستان کو چینی سمگل ہوتی تھی، اس بار چینی سمگل نہیں ہوئی، ہم نے ملک کا فائدہ سوچنا ہے، بارڈر کنٹرول کا یہی مقصد ہے۔‘
متاثرہ امپورٹرز کا ایران سے ہر قسم کی اشیا درآمد کرنے کی اجازت دینے کا معاملہ
رکن کمیٹی منظور احمد کاکڑ نے پاک ایران سرحد پر 600 ٹرک روکنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی تاجر بارٹر ٹریڈ کے تحت ایران کے ساتھ تجارت کرتے ہیں، 600 ٹرک چھ سے آٹھ ماہ سے سرحد پر کھڑے ہیں۔
’ٹرکوں میں پڑا سامان خراب ہو رہا ہے، دوسری طرف تیل کی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ جاری ہے، پہلے 4000 افراد تیل سمگل کرتے تھے، اب یہ کام 100 سے 200 افراد کر رہے ہیں، پہلے کسٹمز والے 15 ہزار روپے لیتے تھے اور اب 30 ہزار لیتے ہیں، ایف بی آر کسٹمز حکام کی جانب سے امپورٹ آرڈر مانگا جا رہا ہے۔‘
اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کا جائزہ لیا گیا
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بینکنگ کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، اس سے حکومت کو 72 ارب روپے اضافی ٹیکس حاصل ہوا ہے، بینکنگ کمپنیز پر ٹیکس کی شرح 39 فیصد سے بڑھا کر 44 فیصد کی گئی ہے، اس کا اطلاق مالی سال 2024-25 سے کر دیا گیا ہے۔‘
چیئرمین ایف بی آر نے مزید بتایا کہ ’اضافی ٹیکس کا اطلاق صدارتی آرڈیننس کے
ذریعے کیا گیا، اگلے سال بینکنگ کمپنیز پر ٹیکس کی شرح 42 فیصد ہو گی، سال 2026-27 سے یہ شرح 42 فیصد لاگو ہو گی۔‘
سینیٹر انوشے رحمٰن نے اجلاس میں بتایا کہ ’وزارت تجارت کے ایس آر او پر کسٹمز حکام عمل نہیں کر رہے، ایس آر او بہت پیچیدہ ہے اور قابل فہم نہیں ہے۔‘
اس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے بھی فارم آسان بنانے کی ہدایت کر دی انہوں نے کہا کہ کسٹمز حکام کو ٹرک کلیئر کرنے کی ہدایت جاری کی جائے، ہمارے پاس ٹرک چھوڑنے کا اختیار نہیں ہے۔‘
وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ ’ایف بی آر ٹیکس سے متعلق دستاویز آسان بنانے پر کام کر رہا ہے۔‘