ماہرین آثار قدیمہ نے مصر کے فرعون ساہورا کے اہرام کے اندر ایسے محفوظ کمروں کا انکشاف کیا ہے جو پہلے ریکارڈ کا حصہ نہیں تھے، جن میں قدیم شاہی خاندان کے خزانے ہو سکتے ہیں۔
جرمنی میں جولیس میکسیمیلیئنز یونیورسٹی (جے ایم یو) سے تعلق رکھنے والے محمد اسماعیل خالد کی سربراہی میں مصری تاریخ کے ماہرین بحالی کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر اندرونی کمروں کی صفائی اور اہرام کو اندر سے مضبوط کر رہے ہیں تاکہ اسے مزید گرنے سے بچایا جا سکے۔
اس دوران انہیں اہرام میں تدفین کے کمروں کا پتہ چلا ہے، جو پہلے ناقابل رسائی تھے۔
یہ نئی معلومات اہرام ساہورا کے فن تعمیر پر تازہ روشنی ڈالتی ہیں، جو پانچویں شاہی خاندان (2400 قبل مسیح) کے دوسرے اور قدیم مصری آثار قدیمہ کے اہرام ابوصیر میں دفن ہونے والے پہلے بادشاہ تھے۔
محققین نے 2022 کی ایک تحقیق میں وضاحت کی کہ ’ابوصیر مصر میں ایک وسیع قبرستان کا نام ہے، جس میں 19 اہرام اور دیگر معبد ہیں، جو دریائے نیل کے مغربی کنارے پر جیزہ سطح مرتفع کے جنوب سے لے کر سقارہ کے شمالی کنارے تک پھیلے ہوئے ہیں۔‘
ان کی بحالی کے کام کے دوران ماہرین آثار قدیمہ نے اصل طول و عرض کو تلاش کیا اور اینٹی چیمبر (بڑے کمرے کے ساتھ چھوٹا کمرہ) کے فلور پلان کو دریافت کیا، جو وقت کے ساتھ خراب ہو گیا تھا۔
دو صدیوں کے دوران، درجہ حرارت میں تبدیلی، طوفانی ہواؤں، زیادہ نمی اور زلزلوں کی وجہ سے اہرام کے کچھ حصے منہدم ہو چکے ہیں۔
یہ اہرام خود بھی مصر کے کم معروف لیکن شدید نقصان کا شکار خزانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
سنہ 2019 کے بعد سے کی جانے والی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر مصری ماہرین نے تباہ شدہ دیواروں کو نئی دیواروں سے بدل دیا اور ایک نچلے راستے کے نشانات کی کھدائی جاری رکھی، جس کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ پہلی بار 1836 میں موجود تھے لیکن انہیں ملبے اور کچرے سے بھرا ہوا پایا گیا۔
محققین نے اس راستے کو تلاش اور معلوم کیا کہ یہ اب تک آٹھ سٹور رومز کو جوڑتا ہے، جن میں تدفین میں استعمال ہونے والا قدیم مصری فرنیچر ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آثار قدیمہ کے ماہرین نے ایک بیان میں کہا کہ ’اگرچہ ان میگزینوں کے شمالی اور جنوبی حصے، خاص طور پر چھت اور اصل فرش کو بری طرح نقصان پہنچا ہے لیکن اصل دیواروں کی باقیات اور فرش کے کچھ حصے اب بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے ان سٹور رومز کے فرش کے منصوبوں اور طول و عرض کی محتاط دستاویزات کے ساتھ ان کے اندرونی حصے کو مزید سمجھا۔
ماہرین آثار قدیمہ کھدائی کے دوران حفاظت اور نمائش کے درمیان توازن قائم رکھنے کے لیے محتاط تھے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کمروں کی ساخت برقرار رہے جس سے وہ مستقبل کے مطالعے اور ممکنہ طور پر عوام کے لیے قابل رسائی ہوں۔‘
محققین نے اہرام کے اندر تفصیلی سروے کرنے کے لیے تھری ڈی لیزر سکیننگ کا بھی استعمال کیا، جس سے بیرونی جگہوں اور تنگ راہداریوں سمیت چیمبر کے اندرونی حصوں کی جامع نقشہ سازی ممکن ہوئی۔
باقاعدگی سے سکین کا استعمال کرتے ہوئے وہ تلاش کی کوششوں کا مستقل ریکارڈ تشکیل دے سکتے ہیں۔
سائنس دانوں کے بقول: ’توقع ہے کہ سٹور رومز کی دریافت اور بحالی سے اہرام کے ڈھانچے کی تاریخی ترقی کے نقطہ نظر میں انقلاب برپا ہو گا اور اس شعبے میں موجودہ تصورات کو چیلنج کیا جا سکے گا۔‘
© The Independent