فائر بندی معاہدہ: اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی، حماس کی مذمت

ہفتے کو ساتویں مرتبہ قیدیوں کے تبادلے میں حماس نے چھ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا تاہم اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو ’موخر‘ کر دیا۔

23 فروری 2025 کی اس تصویر میں رام اللہ میں فلسطینی خاندان اپنے پیاروں کی رہائی میں تاخیر کے باعث پریشان بیٹھے ہیں (اے ایف پی/ زین جعفر)

اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو نے اتوار کو کہا کہ غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس وقت تک مؤخر رہے گی جب تک حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے دوران ’توہین آمیز تقریبات‘ بند نہیں کرتی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 19  جنوری کو فائر بندی نافذ ہونے کے بعد سے فلسطینی تنظیم حماس مقامی تقریب کے بعد 25 اسرائیلی قیدیوں کو منظم طریقے سے اسرائیل کے حوالے کر چکی ہے۔

ہفتے کو ساتویں مرتبہ قیدیوں کے تبادلے میں حماس نے چھ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا تاہم اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو ’موخر‘ کر دیا۔

فلسطینی مزاحمتی گروپ نے اس اقدام کو فائر بندی معاہدے کی ’کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔

توقع کی جا رہی تھی کہ اسرائیل اس بار 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

نتن یاہو کے دفتر نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا: ’حماس کی بار بار خلاف ورزیوں، جن میں ہمارے قیدیوں کی توہین آمیز نمائش اور پروپیگنڈے کے لیے ان کا استعمال شامل ہے، کے پیشِ نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی، جو ہفتے کے روز متوقع تھی، مؤخر کی جائے گی جب تک کہ اگلے قیدیوں کی رہائی بغیر کسی توہین آمیز نمائش کے یقینی نہیں بنائی جاتی۔‘

ادھر امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے تمام باقی قیدیوں کو رہا نہ کیا تو اسے ’تباہ‘ کر دیا جائے گا۔

چھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی خاندان کئی گھنٹے انتظار کرتے رہے کہ ان کے پیاروں کو اسرائیلی قید سے رہا کر دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

شریں الحمامرہ، جن کے بھائی کی رہائی متوقع تھی، نے اے ایف پی کو بتایا: ’انتظار بہت مشکل ہے لیکن ہم صبر کریں گے اور قابض طاقت سے زیادہ مضبوط ثابت ہوں گے۔‘

فائر بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل کی جیلوں میں موجود تقریباً 2000 قیدیوں اور زیر حراست فلسطینیوں کے بدلے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ہفتے قیدیوں کے تبادلے کے چھٹے مرحلے میں حماس نے تین اسرائیلیوں جبکہ اسرائیل نے تقریباً 369 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے سینکڑوں فلسطینیوں کو بسوں کے ذریعے خان یونس پہنچایا گیا تھا، جہاں انہوں نے پرجوش ہجوم کے سامنے فتح کے نشان بنائے۔

فلسطینی قیدیوں کے کلب ایڈوکیسی گروپ کے مطابق اسرائیل کو جارحیت کے دوران حراست میں لیے گئے 333 فلسطینیوں کے علاوہ عمر قید کی سزا پانے والے 36 قیدیوں کو رہا کرنا تھا، جن میں سے 24 کو فائربندی کی شرائط کے تحت ملک بدر کیا جانا تھا۔

ہفتے کو حماس نے پہلے رفح میں دو قیدیوں کو رہا کیا، پھر نصیرات میں تین قیدیوں اور آخر میں چھٹے قیدی کو رہا کیا۔

رہا ہونے والے تین قیدیوں عمر وینکرت، عمر شیم توو اور ایلیا کوہن کی عمر 20 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔

یہ قیدی فائر بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 33 افراد کے آخری گروپ کا حصہ ہیں۔

تین قیدیوں کے گروپ کو ہفتے کو نصیرات میں سینکڑوں فلسطینیوں کے سامنے سٹیج پر لے کر آئے۔

اس سے قبل جمعرات کو حماس نے چار لاشیں یہ کہتے ہوئے حوالے کی تھیں کہ یہ شیری بیباس، ان کے دو کم سن بیٹوں، اور ایک بزرگ قیدی کی باقیات ہیں۔

تاہم اسرائیلی فارنزک ماہرین نے تصدیق کی کہ ان میں بیباس کی لاش شامل نہیں تھی، جس پر نتن یاہو نے خبردار کیا کہ حماس کو ’اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘

بعد ازاں، حماس نے مزید انسانی باقیات حوالے کیں، جنہیں بعد میں بیباس کی باقیات کے طور پر تصدیق کر لیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا