اتوار کو لبنان کے دارالحکومت بیروت کے مضافات میں ہزاروں افراد حزب اللہ کے مقتول رہنما حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ کے لیے جمع ہوئے۔
اس موقعے پر ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی جنہوں نے حسن نصر اللہ کے بعد ایک ہفتے کے لیے حزب اللہ کی قیادت سنبھالی تھی۔ وہ اسرائیل کے فضائی حملے میں جان سے گئے تھے، تب تک ان کے جانشین ہونے کا باقاعدہ اعلان نہیں ہوا تھا۔
حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے اس موقعے پر نشر ہونے والی اپنی ٹیلی ویژن تقریر کے دوران کہا کہ ’ہم ظالم امریکہ کو اپنے ملک پر کنٹرول کرنے کو قبول نہیں کرتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سیاست کے ذریعے انہیں وہ حاصل نہیں کرنے دیں گے جسے جنگ میں حاصل کرنے میں وہ ناکام رہے۔‘ انہوں نے مزید کہا: ’مزاحمت ختم نہیں ہوئی، مزاحمت اب بھی موجود ہے اور اسرائیل کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
انہوں نے لبنان پر امریکی کنٹرول کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ حزب اللہ مکمل مضبوط ہے اور تباہ کن جنگ کے باوجود اسرائیل کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
حسن نصراللہ تقریباً پانچ ماہ قبل اسرائیلی فضائی حملے میں جان سے گئے تھے۔ ان کی موت حزب اللہ کے لیے بڑا دھچکا تھی۔
حسن نصراللہ جنہوں نے کئی دہائیوں تک حزب اللہ کی اسرائیل سے محاذ آرائی میں قیادت کی اور اسے بااثر عسکری قوت میں بدل کر علاقائی سطح پر مضبوط بنایا، کو مارنا، اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی اس جارحانہ کارروائی کا نقطۂ آغاز تھی جس نے حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچایا۔
روئٹرز کے مطابق اتوار کو بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع حزب اللہ کے زیر کنٹرول علاقے کے ایک سٹیڈیم میں حسن نصراللہ کے ہزاروں حامی اور تنظیم کے دیگر مقتول رہنما کی اجتماعی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے جمع ہوئے۔ شرکا کے ہاتھوں میں نصراللہ کی تصاویر اور حزب اللہ کے جھنڈے تھے۔
کمیل شمعون سپورٹس سٹی سٹیڈیم، جس میں 55 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، جنازے سے کئی گھنٹے پہلے ہی تقریباً بھر چکا تھا۔
نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے تھی کیوں کہ گذشتہ برس اسرائیل کے ساتھ جنگ کے نتیجے میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا۔ اس کی بیشتر قیادت اور ہزاروں جنگجو مارے گئے اور جنوبی لبنان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
حزب اللہ کو پہنچنے والا نقصان اس وقت مزید بڑھ گیا جب شام میں اس کے اتحادی بشار الاسد کے اقتدار کا خاتمہ ہوا، جس سے حزب اللہ کی سپلائی کا ایک اہم راستہ بھی بند ہو گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنوبی لبنان سے جنازے میں شرکت کے لیے آنے والے ایک شخص حسن نصرالدین نے کہا کہ ’ممکن ہے ہم نے ایک شخص کی شکل میں بہت کچھ کھو دیا ہو لیکن مزاحمت ختم نہیں ہوئی کیوں کہ مزاحمت ابھی بھی موجود ہے۔‘
حسن نصراللہ کو عارضی طور پر ان کے بیٹے ہادی کے پہلو میں دفن کیا گیا جو 1997 میں حزب اللہ کی جانب سے لڑتے ہوئے جان سے گئے۔ حسن نصر اللہ کی باضابطہ تدفین میں اس لیے تاخیر ہوئی تاکہ امریکی حمایت سے ہونے والے فائر بندی معاہدے کے مطابق اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان سے نکلنے کا وقت مل سکے۔
اگرچہ اسرائیل کی فوج بڑی حد تک جنوبی لبنان سے نکل چکی ہے تاہم اس کے فوجی اب بھی علاقے میں پانچ پہاڑی چوٹیوں پر قابض ہیں۔ اتوار کو اسرائیل نے جنوبی لبنان میں فضائی حملے بھی کیے اور دعویٰ کیا کہ اسے حزب اللہ کی سرگرمیوں کی نشاندہی ہوئی۔
اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی حملے شروع ہوتے ہی حزب اللہ نے اپنے فلسطینی اتحادی حماس کی حمایت میں حملے شروع کر دیے جس کے بعد تنازع شدت اختیار کر گیا۔
اسرائیلی وزیر دفاع کی جنازہ شرکا کو دھمکی
اے ایف پی کے مطابق وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اتوار کے روز بیروت میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے جنازے پر اسرائیلی فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی پرواز اسرائیل کو دھمکی دینے والے ہر شخص کو ’واضح پیغام‘ بھیج رہے ہیں۔
کاٹز نے اپنے بیان میں کہا، ’اسرائیلی فضائیہ کے طیارے فی الحال حسن نصر اللہ کے جنازے کے دوران بیروت کے اوپر سے اڑ رہے ہیں، ایک واضح پیغام دے رہے ہیں: جو بھی اسرائیل کو تباہ کرنے کی دھمکی دے گا اور اسرائیل پر حملہ کرے گا، یہ اس کا انجام ہو گا۔‘