لبنان میں حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فضائی حملے میں حسن نصر اللہ کی موت کی تصدیق کے بعد اتوار کو پاکستان کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسن نصراللہ کی غائبانہ نماز جنازہ میں تقریباً چار ہزار لوگ اسلام آباد اور تین ہزار افراد کراچی میں شریک ہوئے۔
27 سالہ تسکین ظفر نے اسلام آباد میں ریلی کے دوران کہا، ’اسرائیل فلسطین اور لبنان میں جو کچھ کر رہا ہے ہم اس کے خلاف کھڑے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم آج یہاں ہیں۔‘
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا، ’پاکستان مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کو قتل کرنے کی کل کی بہیمانہ کارروائی پہلے سے ہی غیر مستحکم خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کرے گی۔‘
جماعت اسلامی نے ایک بیان میں اتوار کو کراچی، اسلام آباد، لاہور اور کوئٹہ کے علاوہ مردان، گجرات، بنوں عمرکوٹ، لاڑکانہ، نوشکی، خصدار، چمن اور گوادر کی شاہراہوں پر وفاقی حکومت کی جانب سے ’راولپنڈی معاہدے کی خلاف ورزی‘ پر احتجاجی دھرنوں کے علاوہ حسن نصر اللہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بھی پاکستانی عوام سے حسن نصراللہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔
حافظ نعیم الرحمان نے آج کراچی کے احتجاج کی قیادت کی جب کہ دوسرے شہروں میں جماعت کے دیگر قائدین نے احتجاج کی قیادت کی۔