یو ایس ایڈ کے 90 فیصد غیر ملکی امداد کے معاہدے ختم کر دیے: ٹرمپ انتظامیہ

ٹرمپ انتظامیہ نے ان کٹوتیوں کو فضول اخراجات ختم کرنے اور امداد کو امریکی مفادات کے مطابق ڈھالنے کے اقدام کے طور پر پیش کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکم فروری 2025 کو ایک ایگزیکیٹیو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد صحافیوں کی جانب متوجہ ہیں (اے ایف پی)

ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی غیر ملکی امداد میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت یو ایس ایڈ کے 90 فیصد سے زائد معاہدے اور کل 60 ارب ڈالر کی امداد ختم کر دی گئی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان کٹوتیوں کے نتیجے میں بیشتر ترقیاتی اور انسانی ہمدردی کے منصوبے ختم ہو جائیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ان کٹوتیوں کو فضول اخراجات ختم کرنے اور امداد کو امریکی مفادات کے مطابق ڈھالنے کے اقدام کے طور پر پیش کیا ہے۔

 صدر ٹرمپ اور ایلون مسک نے غیر ملکی امداد کو ایک لبرل ایجنڈا قرار دیتے ہوئے سختی سے نشانہ بنایا ہے اور اسے ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع کہا ہے۔

20 جنوری کو، ٹرمپ نے تمام امدادی پروگراموں کے 90 دن کے جائزے کا حکم دیا اور فوری طور پر فنڈنگ روک دی، جس سے ہزاروں امریکی امداد سے چلنے والے منصوبے بند ہو گئے۔

یو ایس ایڈ اور سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عملے کو ہٹا دیا گیا اور معاہدوں کو غیر معمولی تیزی سے ختم کر دیا گیا۔

یو ایس ایڈ سے مالی ادائیگی کے منتظر غیر سرکاری اداروں نے ٹرمپ اور مسک کی ٹیموں پر معاہدے بغیر مناسب جانچ کے ختم کرنے کا الزام لگایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 یو ایس ایڈ کے ایک اہلکار کی لیک ہونے والی ای میل نے مزید معاہدوں کے خاتمے کی پیش گوئی کی۔ ٹھیکیداروں نے بڑے پیمانے پر کی جانے والی منسوخیوں کو عدالت کے فنڈنگ فریز کے خاتمے کے حکم سے بچنے کی ایک چال قرار دیا ہے۔

سینیٹر کرس مرفی نے انتظامیہ کے اس اقدام کو کانگریس اور عدالتوں کو بائی پاس کرنے کی کوشش قرار دیا۔

امریکی گلوبل لیڈرشپ کولیشن نے خبردار کیا کہ اس فیصلے سے انسداد دہشت گردی، عالمی صحت اور خوراک کی حفاظت جیسے شعبے متاثر ہوں گے۔

سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تصدیق کی کہ سیکریٹری مارکو روبیو نے معاہدوں کی منسوخی کا جائزہ لیا۔

انتظامیہ نے 6,200 میں سے 5,800 یو ایس ایڈ معاہدے ختم کرنے کا منصوبہ بنایا، جس سے 54 ارب ڈالر کی کٹوتی ہوگی، اور 9,100 میں سے 4,100 سٹیٹ ڈپارٹمنٹ گرانٹس ختم کی جائیں گی، جس سے 4.4 ارب ڈالر کم ہوں گے۔ یہ منسوخیاں مبینہ طور پر عدالت کے امداد جاری کرنے کے حکم کے بعد تیزی سے کی گئیں۔

ایک وفاقی جج کی وارننگ کے بعد، انتظامیہ نے واجب الادا ادائیگیاں شروع کیں۔ تاہم، ڈسٹرکٹ جج امیر ایچ علی کا فیصلہ، جس نے اربوں ڈالر کے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا، فی الحال سپریم کورٹ کے نظرثانی کے فیصلے تک معطل رہے گا، جس کی قیادت چیف جسٹس جان رابرٹس کر رہے ہیں۔ مدعیان کو جمعہ دوپہر تک جواب دینا ہوگا۔

انتظامیہ نے ایک اور معاملے میں بھی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے، جس میں ایک وفاقی نگران ادارے کے سربراہ کو دوبارہ بحال کرنے کے نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے، جنہیں ٹرمپ نے برطرف کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ