فائر بندی مذاکرات کے دوسرے مرحلے پر پیش رفت نہیں ہوئی: حماس

حماس کے ایک اعلیٰ رہنما نے بتایا کہ فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے تازہ دور کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

28 فروری، 2025 کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک نوجوان لڑکا تباہ حال محلے میں کھڑا ہے (اے ایف پی)

فلسطینی تنظیم حماس کے ایک اعلیٰ رہنما نے بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے تازہ دور کے معاملے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ یہ بھی واضح نہیں کہ ہفتے کو مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے یا نہیں۔ 

فائر بندی کے پہلے مرحلے میں، جس کے تحت غزہ میں 15 ماہ سے جاری لڑائی عارضی طور پر بند ہوئی، 33 قیدیوں کو رہا گیا، جن میں آٹھ قیدیوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔

فائر بندی کا پہلا مرحلہ آج ہفتے کو ختم ہو گیا ہے لیکن معاہدے کی شرائط کے مطابق جب تک دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، لڑائی دوبارہ شروع نہیں کی جائے گی۔

دوسرا مرحلہ غزہ میں جنگ ختم اور باقی ماندہ زندہ قیدیوں کی گھروں کو واپسی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

اسرائیل، قطر، مصر اور امریکہ کے حکام قاہرہ میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں شامل رہے ہیں، جن کا مقصد جنگ کے خاتمے، باقی ماندہ زندہ قیدیوں کی واپسی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کو ممکن بنانا ہے۔

حماس ان مذاکرات میں شریک نہیں تاہم مصری اور قطری ثالثوں نے اس کا مؤقف پیش کیا۔

حماس کے سیاسی دفتر کے رکن باسم نعیم نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے جمعے کو وطن واپس جانے سے پہلے کسی حل پر کوئی ’پیش رفت‘ نہیں ہوئی۔

یہ بھی واضح نہیں کہ یہ ثالث ہفتے کو قاہرہ واپس آ کر مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے یا نہیں، جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی۔

نعیم نے کہا کہ انہیں ’کوئی اندازہ نہیں‘  کہ مذاکرات دوبارہ کب شروع ہوں گے۔

سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فوجی حملوں میں 48000 سے زیادہ فلسطینی جان گنوا چکے ہیں۔ غزہ میں صحت حکام کے مطابق  وہ شہریوں اور جنگجوؤں کی اموات میں تفریق نہیں کرتے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ جان سے جانے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

حماس اور اسرائیل نے جنوری میں تین مرحلوں پر مشتمل فائر بندی معاہدے پر اتفاق کیا، جس کا مقصد جنگ کا خاتمہ ہے۔

جمعے کو حماس نے کہا کہ وہ معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، اس کے تمام مراحل اور تفصیلات سمیت۔

حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ ’کسی بھی تاخیر یا گریز کے بغیر فوراً فائر بندی دوسرے مرحلے پر عمل درآمد شروع کرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فائر بندی کے دوسرے مرحلے کے علاوہ، اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے گذشتہ ہفتے کہا کہ مذاکرات میں ثالث ممالک غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کو بہتر بنانے کے طریقوں پر بھی بات کر رہے ہیں، تاکہ عوام کی تکالیف کو کم کیا جا سکے اور خطے میں استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔

ادھر حماس نے اسرائیل کی اس تجویز کو مسترد کر دیا جس کے تحت فائر بندی کے پہلے مرحلے کو 42 دن تک بڑھانے کا کہا گیا۔

تنظیم کے ایک رکن، جنہوں نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، کے مطابق، حماس کا کہنا ہے کہ یہ فائر بندی معاہدے کے خلاف ہے۔

حماس کے رکن کے مطابق اسرائیلی تجویز میں فائر بندی کو رمضان المبارک کے دوران بڑھانے کی بات کی گئی جو ہفتے کو شروع ہو چکا ہے۔ بدلے میں مزید قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کی گئی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے خوراک کے ادارے، ورلڈ فوڈ پروگرام نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران اس نے غزہ میں 10 لاکھ فلسطینیوں تک امداد پہنچائی۔

ادارے کے مطابق فائر بندی کی بدولت خوراک کی تقسیم کے مراکز کی بحالی، بیکریوں کو دوبارہ کھولنے، اور نقد امداد کو بڑھانے میں مدد ملی۔

ادارے نے زور دیا کہ ’جنگ بندی برقرار رہنی چاہیے۔ ہم دوبارہ تباہی کی طرف نہیں جا سکتے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا