بیجنگ نے منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فینٹانل تنازع کے باعث چینی درآمدات پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے منصوبے کی سخت مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے جوابی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
چین کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے امریکہ پر حقائق اور بین الاقوامی تجارتی قواعد کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’یکطرفہ پالیسی اور دھونس کی ایک روایتی مثال‘ ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، یہ اضافی 10 فیصد ٹیرف منگل سے نافذ العمل ہو گیا، جس سے بعض چینی اشیا پر مجموعی محصولات 45 فیصد تک پہنچ گئے۔
چین کی وزارت تجارت نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ ’دوسرے ممالک کے حقوق اور مفادات کا احترام کرے‘ اور ’بے بنیاد اور خود امریکہ کے لیے نقصان دہ یکطرفہ محصولات کو فوری طور پر واپس لے۔‘
وزارت نے امید ظاہر کی کہ ’امریکہ تجارتی معاملات کو حقیقت پسندانہ اور معروضی انداز میں دیکھے گا اور جلد از جلد نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اختلافات حل کرنے کی درست راہ پر واپس آئے گا۔‘
سرکاری میڈیا گلوبل ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ بیجنگ چینی مصنوعات پر امریکی محصولات کے اس نئے دباؤ کے جواب میں متعلقہ جوابی اقدامات تیار کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ جوابی اقدامات محصولات کے ساتھ ساتھ غیر محصولاتی اقدامات پر بھی مشتمل ہوں گے، جن کا ہدف امریکی زرعی اور غذائی مصنوعات ہو سکتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے مطابق، 2023 میں چین امریکی زرعی برآمدات کا 17 فیصد خریدار تھا۔
گذشتہ ماہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ’منشیات اب بھی میکسیکو اور کینیڈا سے ہمارے ملک میں بہت زیادہ اور ناقابل قبول سطح پر داخل ہو رہی ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان مہلک اشیا کی ایک ’بڑی مقدار‘ چین میں تیار کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ ’چین دنیا کے سخت ترین انسداد منشیات قوانین اور نفاذ کے نظام رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’امریکہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے اور فینٹانل کے معاملے کو جواز بنا کر ایک بار پھر چینی برآمدات پر محصولات عائد کر کے اپنی غلطیوں کو دہرا رہا ہے۔‘
منگل کو، امریکی حکومت کی جانب سے چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئی محصولات کے نفاذ کے بعد، ایشیائی سٹاک مارکیٹیں گر گئیں اور بانڈ کی قیمتیں کم ہو گئیں، کیونکہ سرمایہ کاروں نے عالمی تجارتی جنگ میں ممکنہ شدت کے خدشات کے پیش نظر محتاط رویہ اپنایا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد محصولات منگل سے نافذ ہو جائیں گی، جس پر کینیڈا نے جوابی اقدامات کی دھمکی دی۔
اس اعلان کے بعد، کینیڈین ڈالر اور میکسیکن پیسو کی قدر میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جبکہ چینی یوآن آف شور ٹریڈنگ میں 13 فروری کے بعد کی کم ترین سطح سے کچھ اوپر آیا۔
امریکی سٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان نے ایشیائی حصص بازاروں پر بھی اثر ڈالا۔
ایس اینڈ پی 500 انڈیکس 1.8 فیصد اور نیسڈیک 2.6 فیصد تک نیچے چلے گئے، جو اس سال اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔
خام تیل کی قیمتیں 12 ہفتوں کی کم ترین سطح پر برقرار رہیں، جبکہ بٹ کوائن کی قیمت میں ہفتے کے آغاز میں زبردست اضافہ ہوا اور یہ 95,000 ڈالر کے قریب پہنچ گیا، لیکن بعد میں یہ گراوٹ کا شکار ہو کر اس کی قیمت 86,000 ڈالر کے آس پاس ہے
ٹیکنالوجی سٹاکس کو سب سے زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں جاپان کا نکی انڈیکس 2.2 فیصد اور تائیوان کا بینچ مارک انڈیکس 1.3 فیصد تک گر گیا۔
© The Independent