چینی سائنس دانوں نے نیا پروٹوٹائپ سپرکنڈکٹنگ کوانٹم کمپیوٹر متعارف کروایا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ پروسیسرز کے بالکل نئے دور کی بنیاد رکھے گا۔
یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف چائنا (یو ایس ٹی سی) کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ کوانٹم کمپیوٹر اس وقت دستیاب تیز ترین سپر کمپیوٹر سے ایک کواڈرلیئن (10¹⁵) گنا زیادہ رفتار سے کام کرتا ہے۔
نئے مطالعے میں بیان کردہ یہ کوانٹم پروسیسر جو فزیکل ریویو لیٹرز نامی جریدے میں شائع ہوا، گوگل کے تازہ ترین تجربے سے بھی 10 لاکھ گنا زیادہ تیز پایا گیا۔
دنیا بھر کے سائنس دان ایسے کوانٹم کمپیوٹر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ایسے کام انجام دے سکیں جو روایتی کمپیوٹرز کے لیے ناممکن سمجھے جاتے ہیں۔
ان میں سے ایک کام، جو کوانٹم کمپیوٹرز کی جانچ اور موازنے کے لیے ایک طرح کا طلائی معیار بن چکا ہے، ’رینڈم سرکٹ سیمپلنگ‘ (آر سی ایس) مسئلہ کہلاتا ہے۔
سائنسدانوں نے وضاحت کی کہ ’یہ عمل (آر سی ایس) تحقیق کا مرکزی نکتہ بن چکا ہے کیوں کہ یہ کوانٹم سسٹمز کی حسابی برتری کو اجاگر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
دنیا کے بہترین کوانٹم کمپیوٹر بنانے کی دوڑ میں دو بڑے پاور ہاؤس یعنی گوگل کا سائیکامور اور چین کی زوچونگ زی کی تحقیقی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل رہی ہیں۔
مثال کے طور پر گوگل کے انقلابی سائیکامور پروسیسر نے 2019 میں ایک نیا معیار قائم کیا جب اس نے رینڈم سرکٹ سیمپلنگ کا ایک کام 200 سیکنڈ میں مکمل کر لیا جب کہ اس وقت کے دنیا کے تیز ترین سپر کمپیوٹر کو یہی کام انجام دینے میں تقریباً 10000 سال لگ جاتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اب یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف چائنا (یو ایس ٹی ایس) کے نئے کوانٹم کمپیوٹر زوچونگ زی تھری کو گوگل کے اکتوبر 2024 میں شائع کردہ تازہ ترین نتائج سے چھ آرڈرز آف میگنیٹیوڈ زیادہ مؤثر پایا گیا ہے۔
چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زوچونگ زی تھری کی حسابی رفتار دنیا کے سب سے طاقتور سپر کمپیوٹر سے 15 آرڈرز آف میگنیٹیوڈ زیادہ ہے جس سے’کوانٹم کمپیوٹیشنل ایڈوانٹیج میں ایک نیا معیار مستحکم انداز میں قائم ہوتا ہے۔‘
سائنس دانوں نے لکھا کہ ’یہ کام دنیا کے سب سے طاقتور روایتی سپر کمپیوٹر ’فرنٹیئر‘ کے لیے بھی ناممکن سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اسے یہ کام کرنے میں تقریباً 5.9 ارب سال لگیں گے۔‘
محققین نے اپنے مطالعے میں لکھاک ’ہم نے رینڈم سرکٹ سیمپلنگ کو پہلے سے کہیں بڑے پیمانے پر کامیابی سے انجام دیا جس سے روائتی اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے درمیان حسابی صلاحیتوں کا فرق مزید بڑھ گیا۔‘
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کمپیوٹنگ میں اس زبردست پیش رفت کا سبب پروسیسر کی تیاری اور تاروں کی ترتیب کو بہتر بنانا تھا۔
ان کے مطابق یہ تازہ ترین نتائج کوانٹم کمپیوٹرز کے ہارڈویئر کی تیاری میں ہونے والی پیش رفت کا ایک ’ثبوت‘ ہیں اور ان سے جدید پروسیسرز کی تیاری کی راہ ہموار ہو سکتی ہے جو ادویات کی دریافت اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں انقلاب لا سکتے ہیں۔
انہوں نے لکھا: ’ہمارا کام نہ صرف کوانٹم کمپیوٹنگ کی سرحدوں کو وسعت دیتا ہے بلکہ ایک نئے دور کی بنیاد بھی رکھتا ہے جس میں کوانٹم پروسیسرز پیچیدہ حقیقی دنیا کے مسائل حل کرنے میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔‘
© The Independent