شریف اللہ کی گرفتاری کے لیے پاکستان کو انٹیلی جنس فراہم کی: امریکی وزیر دفاع

امریکی سیکریٹری دفاع کے علاوہ صدر ٹرمپ اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر بھی پاکستان کا اس حوالے سے شکریہ ادا کر چکے ہیں۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل کی جانب سے 5 مارچ، 2024 کو ایکس پر جاری کی گئی تصویر میں شریف اللہ کو ایف بی آئی اہلکاروں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: کاش پٹیل/ایکس)

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے بدھ کو فاکس نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ کابل ایئرپورٹ حملے کے ’ماسٹرمائنڈ‘ کی گرفتاری کے لیے امریکہ نے انٹیلی جنس معلومات پاکستان کو فراہم کی جس کی بنیاد پر پاکستان نے کارروائی کی۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے پاکستان کی جانب سے تعاون پر خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’یہ کارروائی اس (ٹرمپ) انتظامیہ کے دور میں ہوئی، اور میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں۔

’ہماری قیادت، بشمول ڈائریکٹر ریٹکلف اور سینٹ کام اور فوج کے دیگر افسران پاکستانی حکام کو معلومات فراہم کر رہے تھے، جنہوں نے اس پر کارروائی میں ہماری مدد کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ’پاکستانی حکام کو معلومات دیں، جو ہماری فراہم کردہ انٹیلی جنس پر مبنی تھی۔ انہوں نے اسے گرفتار کیا اور درست شناخت کی تصدیق کی، اور ہمیں کچھ دنوں سے اس بارے میں علم تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیٹ ہیگسیتھ نے انٹرویو کے دوران سابق صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’امریکیوں کے قاتل‘ کو پکڑنے کا کام صدر ٹرمپ کے دور صدارت میں شروع ہوا۔

امریکی سیکریٹری دفاع کے علاوہ صدر ٹرمپ اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر بھی پاکستان کا اس حوالے سے شکریہ ادا کر چکے ہیں۔

شریف اللہ کون ہیں؟

26 اگست 2021 میں افغانستان کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بم حملے اور دیگر لوگوں سمیت امریکہ کے 13 فوجیوں کو مارنے کے مبینہ ’میٹیریل سپورٹر‘شریف اللہ کو پاکستان کی مدد سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا جہاں انہیں ورجینیا کی عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔

امریکہ کے فیڈرل بورڈ آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ان کی حوالگی کی تصدیق کی اور ایف بی آئی نے دو مارچ کو ان کا انٹرویو بھی لیا ہے۔

ایف بی آئی کے ایجنٹ سیتھ پارکر، جنہوں نے شریف اللہ کو باضابطہ دور پر گرفتار کیا، کی طرف سے امریکہ کی ریاست ورجینیا کی عدالت کو بتایا کہ شریف اللہ شدت پسند تنظیم داعش سے 2016 سے منسلک ہیں اور داعش کی خراسان شاخ کے لیے مختلف کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

دوران انٹرویو شریف االلہ نے بتایا ہے کہ 20 جون 2016 کو کابل کے سفارت خانے پر حملے میں خود کش بمبار کو ہدف کے مقام تک انہوں نے پہنچایا تھا۔

دوران تفتیش شریف اللہ نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کا نام عرفان تھا اور دھماکے کی جگہ تک پہنچانے میں تمام تر مدد انہوں نے فراہم کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا