26 اگست 2021 میں افغانستان کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بم حملے اور دیگر لوگوں سمیت امریکہ کے 13 فوجیوں کو مارنے کے مبینہ ’میٹیریل سپورٹر‘شریف اللہ کو پاکستان کی مدد سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا جار ہا ہے۔
امریکہ کے فیڈرل بورڈ آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ان کی حوالگی کی تصدیق کی ہے اور ایف بی آئی نے دو مارچ کو ان کا انٹرویو بھی لیا ہے۔
ایف بی آئی کے ایجنٹ سیٹھ پارکر کی طرف سے امریکہ کی ریاست ورجینیا کی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ وہ 2013 سے ایف بی آئی کے ساتھ بطور ایجنٹ منسلک تھے اور افغانستان میں بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق یہ درخواست اس لیے جمع کی جا رہی ہے، تاکہ شریف اللہ عرف جعفر نامی ملزم کے خلاف ثبوت پیش کیے جا سکیں۔
امریکی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ شریف اللہ شدت پسند تنظیم داعش سے 2016 سے منسلک ہیں اور داعش کی خراسان شاخ کے لیے مختلف کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔
دوران انٹرویو شریف االلہ نے بتایا ہے کہ 20 جون 2016 کو کابل کے سفارت خانے پر حملے میں خود کش بمبار کو ہدف کے مقام تک انہوں نے پہنچایا تھا۔
دوران تفتیش شریف اللہ نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کا نام عرفان تھا اور دھماکے کی جگہ تک پہنچانے میں تمام تر مدد انہوں نے فراہم کی تھی۔
کابل ایئر پورٹ پر حملہ
ایف بی آئی کی دستاویزات کے مطابق شریف اللہ نے دو مارچ 2025 کو انٹریو میں بتایا کہ کابل ایئر پورٹ حملے کے دو ہفتے قبل وہ جیل میں تھے اور کابل پر قبضے کے بعد وہ رہا ہوگئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دستاویزات کے مطابق شریف اللہ نے دوران انٹرویو بتایا کہ ایئر پورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کے لیے ان سے رابطہ کیا گیا جس کے لیے شریف اللہ کو موٹرسائیکل، فنڈز اور موبائل سم کارڈ فراہم کیا گیا۔
اسی طرح شریف کو بتایا گیا کہ وہ ایک مخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دوران حملہ رابطے کے لیے اکاؤنٹ کھول کر اور روٹ کی تمام تر معلومات فراہم کرے۔
شریف اللہ نے دوران انٹرویو بتایا کہ انہوں نے طالبان، امریکی سپاہیوں کی نگرانی کی اور راستوں کی نشان دہی کی۔
حملے کے دن شریف اللہ نے خود کش حملہ آور جو بعد میں عبدالرحمٰن الوگری کے نام سے شناخت ہوئی تھی، جو بتایا گیا کہ راستہ کلیئر ہے اور وہ آسانی سے چیک پوائنٹ عبور کر سکتا ہے۔
روس کے نائٹ کلب پر حملہ
امریکی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق دوران تفتیش شریف اللہ نے یہ بھی بتایا کہ 22 مارچ 2024 کو روس کے شہر ماسکو میں نائٹ کلب پر حملے میں بھی مدد فراہم کی ہے جس میں 130 تک افراد مارے گئے تھے۔
شریف اللہ نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ داعش کے ایک نامعلوم رہنما نے مجھ سے رابطہ کرنے پر کلاشنکوف چلانے کی ہدایات حاصل کرنی چاہیں۔
شریف کے مطابق انہوں نے ایک ویڈیو کے ذریعے ہدایات دیں اور روس کی جانب سے بعد میں اس حملے کے چار حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا تھا جس میں دو کو شریف اللہ نے بندوق چلانا سکھائی تھی۔
شریف اللہ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ متعدد مہلک حملوں میں داعش خراسان کی جانب سے حصہ لیتے رہے ہیں۔
کابل سفارت خانے کے گارڈز پر حملہ
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ 20 جون 2016 کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سفارت خانے کے گارڈز پر حملہ کیا گیا جس میں داعش کے ایک خودکش بمبار بم دھماکہ کیا گیا جس کے نتیجے میں سفارت خانے کے 10 محافظ جان سے گئے جبکہ دیگر فوجی جن کو کینیڈا کے سفارت خانے کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا زخمی ہوگئے۔