پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بدھ کو بتایا کہ جیل میں قید پارٹی سربراہ عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے تحریری مطالبات پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے گذشتہ ہفتے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اگلے اجلاس میں اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے میں ناکام رہی تو مذاکرات میں ’سنجیدہ رکاوٹیں‘ آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان دو جنوری کو ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا تھا کیوں کہ پی ٹی آئی نے اپنے تحریری مطالبات پیش کرنے کے لیے عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔
فریقین نے ملک میں سیاسی جمود کو ختم کرنے کے لیے گذشتہ ماہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا، جس میں پی ٹی آئی کے دو اہم مطالبات ہیں۔
ان کا ایک مطالبہ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور دوسرا نو مئی، 2023 اور 26 نومبر، 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کا قیام ہے۔
گوہر علی خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد آج میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم اپنے دو مطالبات تحریری طور پر پیش کریں گے حالانکہ اس کی ضرورت نہیں، لیکن ہم یہ بہانہ بنا کر مذاکرات میں تاخیر نہیں چاہتے۔
’عمران خان نے ہمیں اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کریں، اس لیے ہم ایسا کریں گے۔‘
انہوں نے کسی ’ڈیل‘ کے لیے مذاکرات کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت کسی ڈیل کے لیے نہیں بلکہ حکومت سے بات چیت صرف ملک کی خاطر کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بیان میں حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کے حوالے سے اپنے کردار پر اٹھائے گئے پی ٹی آئی رہنماؤں کے سوالات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سے ملاقات نہ کروانے کے لیے میرے کردار ادا نہ کرنے پر بے جا تنقید کی جا رہی ہے۔
’میں واضح کر دیتا ہوں کہ میرا کام حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سہولت کاری ہے، عمران خان سے ملاقات کروانا میرا مینڈیٹ ہے اور نہ میری ذمہ داری۔‘
انہوں نے کہا کہ میرے دروازے سب کے لیے ہر وقت کھلے ہیں، میں نے کبھی کسی رکن قومی اسمبلی سے ملاقات سے انکار نہیں کیا، سب ریکارڈ پر ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’میرے عہدے پر تنقید کرنے والے چاہتے ہیں کہ میں مذاکراتی عمل سے نکل جاؤں تو وہ اس تجویز پر غور کے لیے تیار ہیں۔‘
’میرا بیرون ملک ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ میں میٹنگ کا انتظام نہیں کر سکتا، جب حکومت اور اپوزیشن کہے گی تو فوری میٹنگ کا اہتمام کر دوں گا۔‘
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے بیرون ملک دورے سے واپسی کے بعد مذاکراتی عمل میں پیشرفت ہوگی۔