اتوار کو پشاور میں ہونے والے رضاکاروں کے ایک جلسے میں جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ تو بنایا ہی لیکن ان کی جانب سے گارڈ آف آنر لینے کا شوق بھی پورا کیا گیا۔
گارڈ آف آنر یا سلامی ملک کے سربراہان کے لیے مخصوص ہوتی ہے اور دوسرے ممالک کے دورے یا اپنے ملک میں اہم موقعوں پر دی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم مولانا فضل الرحمان کو گارڈ آف آنر مسلح افواج یا کسی سرکاری محکمے کے اہلکاروں نے نہیں بلکہ ان کی اپنی جماعت کے رضاکاروں نے دیا جن کا تعلق مولانا کی جماعت کے زیر انتظام چلنے والے مدرسوں سے تھا۔
جمعیت علما اسلام کے مطابق ان رضاکاروں کی تعداد تین ہزار تھی اور اس رضاکار تنظیم کا نام ’انصار الاسلام‘ ہے۔
ان رضاکاروں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو گارڈ آف آنر پیش کرنے پر سوشل میڈیا پر مولانا فضل الرحمان کو ’مدرسوں کا وزیراعظم‘ قرار دے دیا گیا۔ جس کے بعد اس ٹرینڈ کے ساتھ ٹوئٹر صارفین نے خوب تبصرے کیے۔
معاذ نامی ایک صارف نے اس تقریب کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں انصار الاسلام کے رضاکار اپنی جماعت اور پاکستان کے پرچم لہراتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ کچھ رضاکار مولانا کو سیلوٹ کرتے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
مدرسوں کے وزیراعظم مولانا فضل الرحمان کو گارڈ آف آنر#مدرسوں_کا_وزیراعظم#رہبرامت_عمران_خان pic.twitter.com/enIVqoDOcg
— muazanjum (@muazanjum415) October 13, 2019
علی سلمان علوی نامی صارف نے ٹویٹ میں لکھا: ’مولانا کو جمعیت علما اسلام ف کے رضاکاروں نے گارڈ آف آنر پیش کیا ہے۔‘
The JUI-F volunteers present a guard of honour to Fazl ur Rehman #مدرسوں_کا_وزیراعظم pic.twitter.com/GggkZWTFCw
— Ali Salman Alvi (@alisalmanalvi) October 13, 2019
ایک اور صارف حماد چوہدری نے لکھا: ’جو عمران خان کو ٹوئٹر وزیراعظم ہونے کا طعنہ دیتے تھے آج کل مدرسے کے بچوں سے گارڈ آف آنر لے رہے ہیں۔‘
وہ جو عمران خان کو ٹویٹر کا وزیر اعظم کا طعنہ دیتے تہے آجکل وہ خود مدرسوں میں جا کے بچوں سے اپنے لۓ گارڈ آف آنر پیش کر رہے ہیں #مدرسوں_کا_وزیراعظم
— Hammad PTI (@hamadchuadhary) October 14, 2019
ایک اور صارف محمود نے مولانا کی اپنے رضاکاروں کے جلو میں لی گئی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’مولانا ہمیشہ وزیراعظم بننا چاہتے تھے اور بن گئے۔‘
ٹیلنٹ کو آپ نہیں روک سکتے - - اُس نے بننا ہی تھا وزیراعظم - - بن گیا pic.twitter.com/kRE8nC8hZx
— Mehmood Sheikh Ⓜ️ (@MehmoodSheikh12) October 14, 2019
کچھ صارفین نے انصار الاسلام اور انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رضاکاروں کے لباس کا رنگ ایک جیسا ہونے پر دونوں تنظیموں کو ایک ہی جیسا قرار دے دیا۔
احسن علی نامی ایک صارف نے لکھا: ’کیا پاکستان میں بھی آر ایس ایس موجود ہے؟‘
شاہد نامی ایک اور صارف نے سوال پوچھا: ’کیا جمیعت کے رضاکاروں اور آر ایس ایس کی وردی میں کوئی فرق ہے؟‘
جمعیت علما اسلام کے مطابق انصار الاسلام سو سال پرانی رضاکار جماعت ہے جو جمیعت کی ذیلی تنظیم ہے۔
اگر انصار الاسلام نام کی بات کی جائے تو اس سے قبل بھی چند تنظیمیں یہ نام استعمال کرتی رہتی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں انصار الاسلام نامی تنظیم فعال رہی ہے۔ اس تنظیم کے سربراہ پیر سیف الرحمان تھے۔ اس کے علاوہ افریقہ میں موجود ایک تنظیم جسے امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے وہ بھی انصار الاسلام کا نام استعمال کرتی ہے۔