خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ کے ایک کھاتے پیتے خاندان سے تعلق رکھنے والے سہراب نعیم (فرضی نام) گذشتہ کئی برس سے غریبوں اور ناداروں کے لیے قائم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں۔
سہراب نعیم ایک درمیانے درجے کا کاروبار چلاتے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنی اہلیہ کے نام سے بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کارڈ بنا رکھا ہے۔
کاروبار، مہنگی گاڑی اور بڑے گھر کے مالک ہونے کے باوجود دونوں میاں بیوی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ہر مہینے ہزاروں روپے وصول کرتے ہیں۔
سہراب نعیم اور ان کی بیگم ایسے اکیلے پاکستانی نہیں ہیں، جو غلط بیانی کرکے غریبوں اور ناداروں کی مدد کے لیے قائم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مالی معاونت حاصل کرتے ہیں۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود اور غربت کا خاتمہ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ ایسے غیر مستحق افراد کی تعداد آٹھ لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں ثانیہ نشتر نے کہا کہ ان تمام غیر مستحق افراد کی امداد بند کی جارہی ہے، جس سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 16 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذرائع کے مطابق غیر مستحق امداد وصول کنندگان کی نشاندہی کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا ) کی خدمات حاصل کی گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ثانیہ نشتر نے منگل کے روز وفاقی کابینہ کو اس سلسلے میں بریفنگ دی تھی، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ایسے لوگوں کو بھی مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے جو نہ صرف گاڑیوں اور گھروں کے مالک بلکہ بیرون ملک بھی سفر کرتے رہتے ہیں۔
جس کے بعد وفاقی کابینہ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آٹھ لاکھ 20 ہزار 165 بینفیشریز کی امداد بند کرنے کی منظوری دی۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہی پیسے غیر مستحق وصول کنندگان کی جگہ صحیح معنوں میں غریب اور نادار لوگوں کی مدد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
سال 2008 میں قائم ہونے والے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا شمار دنیا کے پانچ بہترین سوشل سیفٹی نیٹس میں ہوتا ہے۔ اس پروگرام سے ملک بھر 54 لاکھ لوگوں کو ماہانہ تقریباً پانچ ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
مالی امداد کے علاوہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت خواتین کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ان کی تعلیم و تربیت، طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف کے علاوہ غربت کے خاتمے کی غرض سے دوسرے کئی پروجیکٹس پر کام ہوتا ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو حکومت پاکستان کے علاوہ عالمی بینک، ڈی ایف آئی ڈی اور ایشیائی ترقیاتی بنک سے مالی اور تکنیکی امداد حاصل ہوتی ہے۔
نادرا کی تحقیق اور انکشافات
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذرائع کے مطابق یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب کچھ عرصہ قبل بعض وزرا نے غیر مستحق افراد کو نوازے جانے سے متعلق شکایات کیں، جس کے بعد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشتر نے اس سلسلے میں نادرا سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ نادرا کے پاس بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مالی امداد حاصل کرنے والوں کی فہرستیں موجود ہیں، انہیں صرف امداد حاصل کرنے والوں کی مالی حالت کا اندازہ لگانا تھا۔
جب نادرا میں یہ مشق کی گئی تو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امداد حاصل کرنے والوں سے متعلق مندرجہ ذیل حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے۔
1۔ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ایسے بینفیشریز ہیں جو کم از کم ایک مرتبہ بیرون ملک سفر کر چکے ہیں۔
2۔ تقریباً دو لاکھ بینفیشریز کی بیگمات کم از کم ایک مرتبہ بیرون ملک سفر کر چکی ہیں۔ جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ کی بیگمات ایک مرتبہ سے زیادہ بیرون ملک کا سفر کر چکی ہیں۔
3۔ تقریباً 44 ہزار بینفیشریز کی بیگمات کے نام ایک یا ایک زیادہ گاڑیاں رجسٹر ہیں۔
4۔ 24 ہزار سے زائد بینفیشریز کا ماہانہ فون یا موبائل بل ایک ہزار روپے سے زیادہ آتا ہے جب کہ اس گروپ میں شامل بیگمات کی تعداد ایک لاکھ 15 ہزار سے زیادہ ہے۔
5۔ تقریباً 15 ہزار بینفیشریز پاکستان ریلوے، پاکستان پوسٹ یا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کام کرتے ہیں، جب کہ ان محکموں میں نوکری کرنے والی بیگمات کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 28 ہزار ہے۔