وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوج کی ایجنسیوں کے پاس حکمرانوں کی کرپشن سے متعلق معلومات موجود ہوتی ہیں، لیکن نہ تو وہ کرپٹ ہیں اور نہ ہی انہیں کسی کا خطرہ ہے۔ جو کرپشن کرتے ہیں انہیں فوج کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا: ’نہ میں کرپٹ ہوں اور نہ ہی پیسے بنا رہا ہوں۔ اس لیے مجھے کوئی خطرہ یا ڈر نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اختلاف کے رہنما حکومت جانے کی باتیں صرف اپنی جماعتوں کو اکٹھا رکھنے کے لیے کر رہے ہیں۔ ’یہ سیاسی مافیا ہے جسے مہنگائی کی نہیں اپنی ذات کی فکر ہے۔‘
صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ آٹے اور چینی سے متعلق ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا ذکر نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں ہر جگہ کارٹیلز موجود ہیں جو آٹے اور خوردونوش کی دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ مسابقتی کمیشن، جس کا کام ایسے کارٹیلز پر نظر رکھنا اور قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے، اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کا نام لیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ان سے کی گئی خفیہ یقین دہانیوں سے متعلق حالیہ بیان پر ان کے خلاف آئین پاکستان کے آٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’معلوم ہونا چاہیے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو کس نے کیا یقین دہانی کرائی تھی۔‘
چند روز قبل جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ چند ماہ قبل حکومت مخالف دھرنا ختم کروانے کے لیے انہیں یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق مطالبے پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس سلسلے میں معاملات طے پا جائیں گے، موجودہ وقت میں پاکستان میں مہنگائی موجود ہے اور ان کی حکومت قیمتیں مزید نہیں بڑھا سکتی۔
وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانی میڈیا سے شکوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے ان پر بہت زیادہ ذاتی حملے کیے ہیں اور عوام میں ان کی امیج بگاڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ان کے خلاف لگاتار چھوٹی اور جعلی خبریں لگا رہا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے وہاں موجود اپنی میڈیا ٹیم کے رکن شہباز گل سے پوچھ کر کہا کہ دسمبر اور جنوری کے مہینے کے دوران ان کے خلاف 21 جعلی اور غلط بیانی پر مبنی خبریں لگائی گئیں۔
ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کے بنی گالا کے گھر کو قانونی بنانے کے لیے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین کو ہٹانے سے متعلق جعلی خبر لگائی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں پیمرا سے کارروائی کے لیے رابطہ کیا تو عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرلیا گیا۔
تاہم وزیراعظم عمران نے تسلیم کیا کہ خصوصاً پاکستانی ٹی وی چینلز نے انہیں سیاسی طور پر فائدہ بھی بہت پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے نجی ٹی وی چینلز ان کے ساتھ کھڑے تھے اور انہیں اور ان کی جماعت کو بہت سپورٹ دی گئی۔
عمران خان نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو پاکستان میں نجی ٹی وی چینلز کھولنے کی اجازت دینے کا مشورہ دیا تھا۔