پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے امید ظاہر کی ہے کہ اس مرتبہ پاکستان میں لیگ منعقد ہونے کی وجہ سے فرنچائزز کو منافع تو نہیں ہو گا لیکن خسارہ ختم ہو جائے گا۔
آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ پی ایس ایل کا سفر کاروبار سے زیادہ ایک جذباتی سرمایہ کاری تھی۔
’جیسے جیسے پی ایس ایل کا سفر آگے بڑھتا گیا پشاور زلمی دل سے نکلی آواز بنتی چلی گئی۔ ہمارا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ کمرشل فائدہ حاصل کریں۔ یہ ایک جذباتی سرمایہ کاری تھی اور خواہش تھی کہ پاکستان سپر لیگ کی برینڈنگ کریں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ایک ٹیم کے کئی خرچے ہوتے ہیں جن میں کھلاڑیوں اور کوچز کے خرچے ہیں، ایک برانڈ کے خرچے ہیں، آپ کو فرنچائز کی فیس دینی ہوتی ہے۔
’لگ بھگ 40 سے 45 کروڑ روپے خرچہ بن جاتا ہے جو ہم پی سی بی کے ساتھ مل کر کرتے ہیں۔ مرکزی پول سے بھی آمدن ہوتی ہے اور سپانسرز سے بھی ریوینیو ملتا ہے تو امید ہے اس مرتبہ ہم بریک ایون میں ہوں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے کھلاڑی پاکستان میں لوگوں کے ساتھ گھل مل گئے ہیں، چاہے وہ ڈیرن سیمی کی شکل میں ہوں یا کسی بھی شکل میں ان کی وجہ سے لوگوں کا جذباتی لگاؤ پشاور زلمی کے ساتھ بہت بڑھ گیا۔‘
سیمی کے بارے میں سوال پر جاوید آفریدی نے کہا کہ پشاور زلمی ایک خاندان بن چکا ہے، اس میں نہ صرف ڈیرن سیمی بلکہ تمام پاکستانی کھلاڑی ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں۔ ’ڈیرن سیمی کی خواہش ہے کہ وہ پاکستانیوں کے ساتھ اردو یا پشتو میں بات کریں۔ یہ ہمارے لیے باعث تحسین ہے۔‘
زلمی کے میچ پشاور کے ارباب نیاز سٹیڈیم میں کھیلنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’اب جب کہ پی ایس ایل واپس آ چکی ہے تو ہماری سب سے پہلی خواہش تو یہی ہوگی کہ ہم اپنے ہوم اور اوے میچز کو آگے لے کر چلیں، اسی لیے ہماری خواہش تھی کہ ہم پشاور میں اپنے میچ کروائیں، لیکن وہاں کا سٹیڈیم زیر تعمیر ہے اور اس کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ تین برس سے فنڈز بھی مختص کیے ہیں۔‘
’میری خیبر پختونخوا حکومت سے گزارش ہے کہ اس سٹیڈیم کو ایک اور بی آر ٹی نہ بنایا جائے اور اسے جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں تاکہ وہاں کے شائقین کرکٹ سٹارز کو اپنی آنکھوں کے سامنے کھیلتا دیکھیں۔‘
پشاور زلمی ایک پی ایس ایل جیت چکی ہے، اس مرتبہ کیا لگتا ہے؟ اس پر جاوید آفریدی نے کہا ’پشاور زلمی پانچوں پی ایس ایل جیت چکی ہے، نام صرف ایک ٹرافی کا ہوگا کہ ہم نے ایک مرتبہ اٹھائی ہے۔
’ہم نے پانچوں پی ایس ایل جیتے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ہم لوگوں کے دلوں کی پہچان بنیں نہ کہ صرف ٹرافی کی حد تک پہچان بنیں۔‘