لاہور سے کراچی آتے ہوئے حادثے کا شکار ہونے والے مسافر طیارے کے پائلٹ کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ان کی فیملی میں کوئی بھی کرونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا ہے۔
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور نے قومی اسمبلی میں گذشتہ دنوں حادثے کی ابتدائی تحقیاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کاک پٹ میں ساری گفتگو صرف کرونا وائرس کے حوالے سے تھی اور پائلٹس کی توجہ فلائٹ کی بجائے کرونا وائرس پر تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ گذشتہ دس سالوں میں ملکی تاریخ میں ہونے والے بڑے فضائی حادثوں کی انکوائری رپورٹس میں تین حادثوں میں پائلٹس کی غلطی کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ ایک حادثے کی وجہ فنی خرابی تھی۔
خیال رہے کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 کو 22 مئی کو اس وقت حادثہ پیش آیا جب طیارہ لاہور سے کراچی آتے ہوئے لینڈنگ سے پہلے ہی رہائشی آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
اس حادثے میں جہاز میں سوار 99 مسافروں میں سے 97 لقمہ اجل بنے۔
حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے انڈپینڈینٹ اردو نے جہاز کے پائلٹ سجاد گل کے والد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ان سے تو رابطہ نہ ہو سکا تاہم ان کے بہنوئی نے مختصر تبصرہ ضرور کیا۔
پائلٹ سجاد گل کے بہنوئی ہارون عزیز نے انڈپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ پر ابھی تک ان کا کوئی موقف نہیں ہے، وہ فی الحال دیکھ رہے ہیں کہ کیا کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں تو پہلے دن سے معلوم تھا کہ حادثے کا الزم پائلٹ پر ہی لگے گا۔‘
’ہمارے لیے یہ کوئی نئی خبر نہیں ہے۔‘
سجاد گل کے خاندان میں کون کون کرونا میں مبتلا تھا؟ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'یہ سب بکواس کرتے ہیں، جھوٹ بول رہے ہیں ان کی فیملی میں کوئی کرونا کا مریض نہیں ہے۔ نہ ان کی بیوی، نہ بچے نہ ہی ان کے والد کو کرونا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فی الحال ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا گیا۔ نہ ہی کوئی دباؤ میں لا رہا ہے۔‘
’جب ہمیں مناسب لگے گا ہم تب میڈیا پر آ کر بات کریں گے۔‘
دوسری جانب سجاد گل کے ایک قریبی دوست ہما علی جو ان کے ساتھ کالج میں پڑھتے تھے نے انڈپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ سجاد گل ایک انتہائی کم گو، شریف انفس اور دھیمے مزاج کے آدمی تھے۔
’ہر کام وقت پر کرتے تھے اور اپنے پیشے کے حوالے سے اتنے حساس تھے کہ دوست احباب جب ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کرتے تو وہ یہ کہہ کر معذرت کر لیتے کہ ان کی فلائٹ ہے اس لیے انہیں اپنی نیند پوری کرنی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے کہ وزیر ہوا بازی نے پارلیمان میں یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں 262 پائلٹس کے لائسینس مشتبہ ہیں جس میں سے 150 پائلٹس پی آئی اے جبکہ باقی دیگر ائیر لائنز کے جہاز اڑاتے ہیں۔
پی آئی اے نے اسی روز سول ایوی ایشن سے ان پائلٹوں کے نام مانگے تھے اور یہ بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان پائلٹوں کو جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان ائیر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کے جنرل سیکرٹری کو بھی شو کاز نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں ان سے پائلٹس کو ہڑتال پر ’اکسانے‘ کا جواب طلب کیا گیا ہے۔
پالپا نے سول ایوی ایشن کے جعلی ڈگریوں والے پائلٹس کے خلاف اقدام کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ایسا ایکشن پی آئی اے کے ان افسران کے خلاف بھی لیا جائے جو گراؤنڈ پر انتظامی امور سمبھال رہے ہیں۔
’ان میں سے بھی کئی جعلی ڈگریوں والے ہیں یا ان کا ہوا بازی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘