سفارت خانوں کی بندش: امریکہ اور چین کی ایک دوسرے پر الزام تراشی

رواں سال واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین تعلقات خراب سے خراب ہوتے چلے گئے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارت اور ٹیکنالوجی سے لے کر کرونا کی وبا تک دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔

سان فرانسسکو میں چینی سفارت خانہ۔ (اے ایف پی)

امریکہ کی جانب سے کرونا ویکسین کی تحقیق چوری کے الزام میں ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی بندش کا حکم دیا گیا تھا۔

اس کے بعد بیجنگ نے بھی متوقع طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے چنگدو میں امریکی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

چین کے اس تازہ جوابی اقدام سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے مابین تیزی سے بگڑتے تعلقات سے پردہ اٹھ گیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے چین کو ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں اپنے قونصل خانے کو خالی کرنے کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی جب کہ بیجنگ نے واشنگٹن سے اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی تھی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ جاسوسی اور تحقیق کی چوری کا مرکز رہا ہے اور واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے طرز عمل میں تبدیلی لانے کے لیے مزید تخلیقی اور مؤثر طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے بیجنگ پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔

امریکی صدر کے چینی مشن بند کرنے کے حکم کی مہلت جمعے کی شام چار بجے ختم ہونے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے حکام چینی قونصل خانے داخل ہو گئے جس کے تھوڑی دیر بعد چینی عملے کے ارکان کو عمارت سے نکلتے اور ایک گاڑی میں سوار ہو کر وہاں سے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

رواں سال واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین تعلقات خراب سے خراب ہوتے چلے گئے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارت اور ٹیکنالوجی سے لے کر کرونا کی وبا تک دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں جب کہ بحیرہ جنوبی چین اور ہانگ کانگ کی سیاست میں امریکی مداخلت نے چین کو مشتعل کر دیا ہے۔

امریکہ پہلے ہی اپنے اتحادیوں پر چینی ٹیکنالوجی کمپنی کو ٹیلی کام منصوبوں سے بے دخل کرنے کے لیے دباؤ بڑھا رہا ہے جس کے بعد برطانیہ نے ہواوے کو ملک میں جاری فائیو جی پروجیکٹ سے علیحدہ کر دیا ہے۔

اس تمام صورت حال میں چین کی جانب سے جوابی اقدام پر ماہرین کو حیریت نہیں ہوئی۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ چنگدو میں امریکی قونصل خانے کے کچھ اہلکار سفارتی ذمہ داریوں کے برعکس غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے جنہوں نے چین کے اندورنی معاملات میں مداخلت کی اور اس کے سکیورٹی مفادات کو نقصان پہنچایا۔

تاہم چینی ترجمان نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے تعلقات میں خرابی کا ذمہ دار واشنگٹن کو قرار دیا۔

وانگ نے اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ ویڈیو گفتگو میں کہا: ’چین اور امریکہ کے تعلقات میں موجودہ مشکل صورتحال کا ذمہ دار پوری طرح سے امریکہ ہے جو چین کی ترقی کو روکنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔‘

امریکی ردعمل

چین کے اخبار گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹر نے ٹویٹر پر بتایا کہ چنگدو میں امریکی قونصل خانے کو بند کرنے کے لیے پیر کی صبح 10 بجے تک کا وقت دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چنگدو میں امریکی قونصل خانے کی بندش کے فیصلے کے بعد وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جان الیلیٹ نے کہا: ’ہم سی سی پی (چینی کمیونسٹ پارٹی) سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بدترین انتقامی کارروائیوں کی بجائے اپنے بدنما اقدامات (جاسوسی) کو ختم کرے۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا کہ ہیوسٹن قونصل خانے کی بندش کا مقصد امریکی تحقیق اور ذاتی معلومات کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔

اس سے متعلق ایک بیان میں امریکی محکمہ انصاف کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ سان فرانسسکو میں چین کے قونصل خانے میں پناہ لینے والے ایک چینی محقق کو امریکی تحویل میں لیا گیا تھا۔

ایک ذرائع نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ چین ووہان میں بھی امریکی قونصل خانہ بند کرنے پر غور کر رہا ہے۔

معاشی اثرات

امریکہ اور چین کے درمیان اس محاذ آرائی کے بعد عالمی شیئر مارکیٹیں گر گئیں جس کے نتیجے میں چینی بلیو چپس کے حصص 4.4 فیصد تک گر گئے جبکہ یوآن کی قدر دو ہفتوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

وال اسٹریٹ میں بھی مندی دیکھی گئی جہاں امریکہ چین تعلقات کے بارے میں خدشات کے باعث ڈاؤ جونز میں 0.68 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ