اٹلی میں آج کل یہ موضوع گرم ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کی دوسری لہر آنے والی ہے، جس نے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
اٹلی میں مقیم صحافی عالیہ صلاح الدین کے مطابق ماہرین کے خیال میں وبا کی دوسری لہر اکتوبر، نومبر میں آنی تھی، لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اگست کے آخر تک ہی یہاں دوسری لہر آجائےگی۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب صرف کیسز کی تعداد نہیں دیکھنی بلکہ نمبر آف آؤٹ بریک بھی دیکھنا ہے، یعنی اگر ایک ہی جگہ پر 100 کیسز ہوں تو ان پر قابو پانا زیادہ آسان ہے بجائے اس کے کہ ایک ایک کیس 100 مختلف جگہوں پر سامنے آئے۔
عالیہ کے مطابق اٹلی میں ٹیسٹنگ اور ٹریسنگ پر بھی بہت زور دیا جارہا ہے اور آج کل اوسطاً 50 ہزار کرونا وائرس کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک صاحب کا روم میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا اور انہیں آئیسولیشن میں رکھا گیا لیکن وہ اپنی آئیسولیشن چھوڑ کر بس میں بیٹھ کر ایک اور شہر پہنچ گئے۔اطلاع ملنے پر اس علاقے کے صحت کے افسران ایکشن میں آگئے، انہوں نے اس شہر کے میئر کو کال کی، سی سی ٹی وی میں دیکھا گیا، بس کمپنی سے ان کی معلومات حاصل کیں، ان تک پہنچے اور پھر ان کو آئیسولیٹ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول عالیہ اسی طرح وائرس کو پھیلنے سے روکا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرا طریقہ جرمانے عائد کرنا ہیں۔ میلان میں میٹرو میں ماسک پہنا لازمی ہے اور جو لوگ نہیں پہنتے، انہیں 400 یورو جرمانہ دینا پڑتا ہے۔
اسی طرح ایک ریسٹورنٹ میں ویٹرز نے ماسک نہیں پہنا تھا، جس پر انہیں ہزار یورو یعنی دو لاکھ پاکستانی روپے کا جرمانہ دینا پڑا۔
بقول عالیہ لوگوں کا شعور بھی اہم ہے۔ حال ہی میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق اٹلی کے 75 فیصد شہریوں کا ماننا ہے کہ کرونا کی دوسری لہر آنے والی ہے، جس کے باعث وہ احتیاط کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'صرف بند تعمیر کردینے سے ہم محفوظ نہیں رہیں گے، ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ دریا آخر دریا ہے۔'