وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بگاڑ کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے 'حمایتی' اور 'ضرورت' ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق وزیر خارجہ نے ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا 'پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے تھے اور اچھے ہیں۔ میرے خیال میں کوئی ہمارے تعلقات کی گہرائی کو نہیں ناپ سکتا۔ ہم ایک دوسرے کی ضرورت اور حمایتی ہیں۔'
شاہ محمود قریشی پر گذشتہ دنوں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) کے کردار پر تنقیدی بیان کے بعد ایک تنازع پیدا ہو گیا تھا۔ رواں ہفتے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ سعودی عرب میں نائب وزیر دفاع خالد بن سلمان کے ساتھ ملاقات بھی کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا تھا: 'آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب دونوں ملکوں کے درمیان کبھی نہ تبدیل ہونے والے تعلقات کا عکاس ہے۔'
جمعرات کو ایک پریس بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان طویل المدتی سٹریٹیجک تعلقات آزمودہ ہیں اور وقت کے ساتھ باہمی فائدے کے لیے مضبوط ہو رہے ہیں۔
زاہد چوہدری کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے کشمیر -پر اہم کردار ادا کیا اور اس معاملے پر ایک خصوصی نمائندہ بھی مخصوص کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق او آئی سی کا جموں و کشمیر کے لیے رابطہ گروپ اب تک چار اجلاس کر چکا ہے، جس میں بھارت کی جانب سے پانچ اگست، 2019 کو لیے جانے والے اقدامات پر گفتگو کی گئی۔ ان میں سے تین ملاقاتیں وزائے خارجہ سطح کی ہوئیں۔ پاکستان او آئی سی رابطہ گروپ کے قیام پر سعودی عرب کے کردار کی تعریف کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معاشی، سیاسی، سکیورٹی اور فوج تعاون پر مبنی ہیں۔ 'دونوں برادر ملکوں کے تعلقات آزمودہ ہیں اور یہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ گذشتہ سال وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بعد ان تعلقات میں مزید قربت آئی۔'
مشرق وسطیٰ کی صورت حال خصوصاً اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کے معمول پر آنے سے متعلق سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے پر غور نہیں کیا جا رہا۔ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام پاکستان کی ترجیح ہے۔ فلسطین کے معاملے پر پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔'