برطانیہ کی عدالت میں زیر سماعت مقدمے کے دوران ایک والدہ پر اپنے معذور بیٹے کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
آٹزم اور کوہن سنڈروم کے شکار دس سالہ ڈیلن فری مین 16 اگست کو لندن کے علاقے ایکٹن میں اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔منگل کے روز مغربی لندن کی عدالت میں کاروائی کے دوران منکشف ہوا کہ ڈیلن کی موت سانس کی نالیاں بند ہونے سے ہوئی ہے۔
ان کی والدہ اولگا فری مین پر گذشتہ ہفتے جرائم سے متعلق لندن کی مرکزی عدالت اولڈ بیلے میں اس قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ قتل عمد سے متعلق سرکاری تحقیق کار شنائر انائما کے مطابق بچے کی والدہ اولگا فری مین کو حال ہی میں اعصاب کو پرسکون رکھنے کی دوائیں تجویز کی گئی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اولگا نے قتل کے بعد ایک دوست کو فون کیا اور بتایا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو قتل کر دیا ہے۔' تحقیق کار شنائر انائما نے بتایا کہ بعد ازاں اولگا فری مین اور مذکورہ دوست مغربی لندن کے ایکٹن پولیس سٹیشن گئے اور وہاں انہوں نے اقرار جرم کر لیا۔
ابتدائی کارروائی کے فوری بعد پولیس اور طبی عملے نے کمبرلینڈ پارک میں واقع ان کے گھر جانے پر دس سالہ ڈیلن فری مین کو مردہ حالت میں پایا۔ سرکاری تحقیق کار کے مطابق لگ رہا تھا جیسے ڈیلن کو نیند کی گولیاں دی گئی ہیں۔ نعش کی حتمی شناخت چار روز بعد ڈیلن کے سکول ہیڈ ٹیچر نے کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'موت کی بنیادی وجہ سانس کا بند ہونا بتائی گئی تھی۔ 'آٹھ منٹ کی سماعت کے دوران کورنر کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ تشدد کی کوئی علامات نہیں ملیں۔ جج انیاما نے مارچ 2021 تک سماعت ملتوی کر دی جس کے بعد اس قانون پر عمل کا نتیجہ موخر ہو گیا۔
ڈیلن کے والد اور مس فری مین کے سابقہ شوہر معروف فوٹو گرافر ڈین فری ین نے گذشتہ ہفتے اپنے بیٹے کو 'ایک خوبصورت، ذہین، متاثر کن اور با صلاحیت نوجوان قرار دیا تھا جو گھومنے پھرنے کا شوق رکھتا تھا اور گیلریز اور تیراکی کو پسند کرتا تھا۔'
مس فری مین کی جانب سے اس سلسلے میں چار نومبر کو اولڈ بیلے میں ہونے والی سماعت کے موقعے پر درخواست دائر کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اضافی رپورٹنگ پریس ایسوسی ایشن
© The Independent