سپریم کورٹ آف پاکستان نے بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی صورت میں مرد کو پہلی اہلیہ کو فوری حق مہر ادا کرنے کا پابند کر دیا ہے۔
جسٹس مظہر اکبر اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بدھ کو شہری محمد جمیل کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت کی۔
پشاور کے شہری محمد جمیل کی بیوی نے فیملی کورٹ میں نان نفقہ اور مہر کے لیے 2018 میں درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے درخواست گزار کو جزوی ریلیف دیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے پشاور ہائی کورٹ نے رجوع کیا، تاہم ہائی کورٹ نے مقدمہ دوبارہ فیملی کورٹ بھیجا، جہاں سے محمد جمیل کی بیوی کو ریلیف ملا۔
اسی دوران محمد جمیل نے دوسری شادی کرلی، جس کے خلاف ان کی پہلی بیوی نے سیشن کورٹ میں درخواست کے ذریعے مہر کی فوراً ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سیشن کورٹ سے ریلیف نہ ملنے پر انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی اور عدالت عالیہ نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے ان کے شوہر محمد جمیل کو حکم دیا کہ وہ اپنی پہلی بیوی کو فوری طور پر حق مہر کی ادائیگی کریں۔
پشاورہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف محمد جمیل نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔
تاہم بدھ کے روز سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے محمد جمیل کی اپیل خارج کر دی۔
جسٹس مظہر اکبر کے تحریر کردہ فیصلہ میں کہا گیا کہ 'دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی یا ثالثی کونسل سے اجازت حاصل کرنا لازمی ہے، کیونکہ دوسری شادی کے لیے اجازت کا قانون معاشرے کو بہتر انداز سے چلانے کے لیے ہے۔'
پانچ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ 'دوسری شادی کے لیے اجازت کے قانون کی خلاف ورزی سے معاشرے میں کئی مسائل پیدا ہوں گے۔'