برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ وسطی شہر برمنگھم میں گذشتہ رات چاقو کے متعدد حملوں میں ایک شخص ہلاک جبکہ سات زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ابھی تک ان حملوں کا مقصد واضح نہیں ہو سکا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ویسٹ مڈ لینڈز پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کی رات کو چاقو حملوں کے بعد پولیس کو جائے وقوع پر بلایا گیا تھا، جس کے تھوڑی دیر بعد علاقے میں چاقو سے حملے کا ایک اور واقعہ بھی رپورٹ کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 'ہم کئی زخمی افراد کے بارے میں جانتے ہیں لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ ان میں سے کتنوں کی حالت نازک ہے۔ ابھی تک ان واقعات کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'
پولیس نے شہر کے وسطی علاقے کو بھی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا۔ یہ علاقہ بارز اور نائٹ کلبز کی وجہ سے شہرت کا حامل ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کی رات کئی افراد باہر موجود میزوں پر کھانے پینے میں مصروف تھے۔
کارا کرن جو کہ ایک کلب کے مشتہر ہیں، کا کہنا ہے کہ انہوں نے گلی میں کئی افراد کو لڑتے ہوئے دیکھا۔
کارا کے مطابق 'نوجوانوں کا ایک گروہ نوجوانوں کے ایک دوسرے گروہ سے لڑ رہا تھا۔ دونوں ایک دوسرے پر نسلی جملے کس رہے تھے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کا کہنا ہے کہ 'یہ ایک بہت سنگین واقعہ ہے۔ ہماری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرین اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔'
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ 'ان کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں جو ان واقعات کا تعلق دہشت گردی سے جوڑ سکے۔'
واقعے کے بعد علاقے میں امدادی سروس کی جانب سے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔ پولیس کے مطابق: 'یہ اقدامات کچھ وقت تک جاری رہیں گے' جبکہ لوگوں پر اس علاقے سے دور رہنے پر زور دیا گیا ہے۔
ویسٹ مڈلینڈز کے میئر اینڈی سٹریٹ نے لوگوں پر زور دیا کہ 'ان واقعات کے بارے میں قیاس آرائیاں نہ کی جائیں' اور شہری ہوشیار اور پر سکون رہیں۔'