تمباکو بورڈکے زیرانتظام مردان خان گڑھی کے مقام پر قائم ٹوبیکو ریسرچ سٹیشن میں یہ تحقیق کی گئی ہے کہ تمباکو جو خیبرپختونخوا کی سب سے نقد آورفصل ہے اسے سگریٹ کے علاوہ کون سی روزمرہ اشیا میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تحقیقات کے مطابق تمباکو کے تخم سے حاصل ہونے والے آئل کو خوراک ،شیمپو اور پینٹ میں استعمال کر سکتے ہیں جب کہ تمباکو کے پتے سے حاصل ہونے والی نکوٹین میڈیسن میں استعمال کی جاسکتی ہے اور اینٹی سیپٹک جل اس سے تیارکیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح تمباکو کے پھول سے ایک خاص قسم کا پرفیوم(خوشبو) بھی تیارکیا جاسکتا ہے۔
ٹوبیکوریسرچ سنٹرخان گڑھی مردان کے اسسٹنٹ کیمسٹ اورریسرچ سنٹرکےفارم منیجر کامران خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ٹوبیکو ریسرچ سنٹر میں ہم مختلف ریسرچ کرتے ہیں جن میں مٹی کا تجزیہ شامل ہوتاہے، پھر تمباکو کی امپورٹڈ ورائٹی کا جرمینیشن ٹیسٹ بھی یہاں ہوتا ہے اور اس ورائٹی پر مزید تحقیق بھی ہوتی ہے کہ اس پر کون کون سی بیماریاں اثرانداز ہوں گی۔
کامران خان نے بتایا کہ تمباکو کی فصل کے ہر دوسری فصل کی طرح فائدہ مند اور نقصان دہ اثرات ہوتے ہیں لیکن جس طرح تمباکو کے بارے میں خیال ہے کہ اس سے صرف سگریٹ اور نسوار بنتے ہیں تو اس وجہ سے محکمہ صحت اور دوسرے غیرسرکاری ادارے بھی چاہتے ہیں کہ تمباکو فصل کو ختم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمباکو یہاں کے کاشت کاروں کے لیے سب سے زیادہ منافع بخش فصل ہے اور اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ اگراسے ختم کرنا ہے تو اتنا منافع کاشت کاروں کو دیں جو اس سے ملتا ہے یا متبادل روزگار دیں کیوں کہ یہ گنے سے بھی زیادہ منافع بخش فصل ہے۔
کامران خان نے بتایا کہ ان کے ادارے نے تمباکو سے پیسٹی سائیڈ بھی بنائی تھی جس کا نام 'نیکوسائیدفورٹی' تھا۔
ٹوبیکو ریسرچ سنٹر میں پی ایچ ڈی کے طلبا نے تمباکو کے بیج سے تیل نکالنے پر بھی تحقیق کی جس میں چالیس فیصد کروڈ آئل ہوتا ہے۔ اس سے پہلے پاکستان میں کسی نے بھی اس پرکام نہیں کیا تھا۔
جو آئل تمباکو کے بیج سے نکالا جاتا ہے وہ مختلف مقاصد کے لیے دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترکی ،تنزانیہ، بلغاریہ اور یونان میں تمباکو سے حاصل کردہ آئل کو خوردنی تیل کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے اور یہی آئل پینٹ،شو پالش،نیل پالش میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
کامران خان کا کہنا تھا کہ تمباکو سے بائیوڈیزل بھی حاصل کیا جاسکتا ہے اور اس کے علاوہ اس کے پھول سے پرفیوم(خوشبو) بھی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ایسی چیونگم پر بھی کام کر رہے ہیں جس کے استعمال سے پان یا گٹکے کے عادی افراد کو اس عادت سے نجات مل جائے گی۔
جمال گڑھی سے تعلق رکھنے والےتمباکو فصل کے کاشتکار میرولی نے بھی ٹوبیکو بورڈ ریسرچ سنٹر کے اقدامات کو خوش آئند قرار دیا۔
ٹوبیکو گروورزایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین لیاقت علی یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایاکہ تمباکو فصل کو جتنی توجہ کی ضرورت ہے وہ حکومت نہیں دے رہی اور اسے صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو پر یورپ کے مختالف ممالک میں تحقیق ہورہی ہے جبکہ یہاں تمباکو کو صرف سگریٹ اور نسوار کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی اس کے مثبت استعمال پر تحقیق ہونا چاہیے تاکہ مقامی کاشتکار ایک منافع بخش فصل سے محروم نہ ہو سکیں۔