ڈرائیورمتواتر بیک مرر سے سمیتا پاٹل کو دیکھ رہا تھا جن کی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب رواں تھا۔ وہ انہیں مسلسل رومال سے خشک کیے جارہی تھیں لیکن موٹے موٹے گرتے آنسو ڈرائیور کو بیک مرر سے بھی باسانی نظر آرہے تھے۔
سمیتا پاٹل کے ڈرائیور کو فکر تو ہو رہی تھی لیکن اس میں اتنی جرات نہیں تھی کہ وہ ان سے اس کی وجوہات دریافت کرے۔ بس وہ کن اکھیوں سے وقفے وقفے کے ساتھ اس اداکارہ کو دیکھ رہا تھا، جو کمرشل فلموں کے متوازی سنیما یعنی آرٹ تخلیقات کی شہرہ آفاق اداکارہ تسلیم کی جاتی تھی۔
وہ اس بات سے بھی واقف تھا کہ 1977میں شیام بینگل کی فلم ’بھومیکا‘ میں فطرت سے قریب تر اداکاری دکھانے پر سمیتا پاٹل کو بھارت کا قومی ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ بھی ملا تھا۔ یہی نہیں اس ایوارڈ کے چار سال بعد ہی وہ ایک اور آرٹ فلم ’چکرا‘ میں غیر معمولی اداکاری پر پھر سے قومی ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ کی حقدار ٹھہری تھیں اور ان دنوں وہ پہلی بار ہدایت کار پرکاش مہرہ کی کمرشل فلم ’نمک حلال‘ میں اداکاری کے جوہر دکھا رہی تھیں جس کے لیے انہوں نے بڑے سوچ و بچار کے بعد ہاں کی تھی۔
ادھر ڈرائیور کے خیالات سے بے خبر سمیتا پاٹل مسلسل اشک بہائے جا رہی تھیں۔ یہ واقعہ نومبر1981 کا ہے، جب سمیتا پاٹل کا نام آرٹ فلموں کے حوالے سے مستند اور قابل اعتماد سمجھا جاتا تھا۔ مراٹھی زبان کی فلموں سے کیریئر کی ابتدا کرنے والی سمیتا پاٹل کی خوش قسمتی ہی تھی کہ 1975 میں ا ن کی غیر معمولی صلاحیتوں کو ہدایت کار شیام بینگل کی جوہر شناس نگاہوں نے پرکھ لیا۔ جبھی انہوں نے فلم ’سامنا‘ اور ’چرن داس چور‘ جیسی آرٹ فلموں میں موقع دیا تو سمیتا پاٹل کے فلم کیریئر نے نئی کروٹ لی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سمیتا پاٹل کو دو قومی ایوارڈز جو ملے تھے ان میں سے ایک فلم تو شیام بینگل کی ہی تھی۔ ہدایت کار مظفر علی کی ’غمن،‘ ’بھوانی بھاوی،‘ ’البرٹ پینٹو کو غصہ کیوں آتا ہے؟‘ اور ’آکروش‘ متوازی سنیما کی یہ تخلیقات ایسی تھیں جن میں سمیتا پاٹل کی اداکاری کا معیار عروج پر رہا۔ وہ اس سلسلے کو جاری رکھنے کی آرزو مند تھیں، لیکن اسی دوران ہدایت کار پرکاش مہرہ نے جب انہیں بالی وڈ مسالہ مووی ’نمک حلال‘ کی پیش کش کی تو پہلے تو انہوں نے معذرت کر لی لیکن آرٹ فلموں کے ساتھیوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمرشل فلموں میں بھی اپنے اداکاری کے جوہر دکھائیں۔ انہی کے سمجھانے بجھانے پر وہ اس فلم کے لیے راضی ہوئی تھیں جس میں امیتابھ بچن، ششی کپور، وحیدہ رحمان، پروین بوبی اور اوم پرکاش بھی تھے۔
فلمستان میں آج عکس بندی کا پہلا ہی دن ان کے لیے خوفناک ثابت ہوا تھا۔ جس نے آرٹ فلموں کی اس شہزادی کو رونے پر مجبور کردیا تھا۔ ایسا تو انہوں نے زندگی میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا، یہ پہلا موقع تھا جب انہیں کسی بھی فلم میں کام کرنے پر پچھتاوا ہورہا تھا۔
سمیتا پاٹل اُس وقت چونکیں جب گاڑی ایک جھٹکے کے ساتھ ان کے فلیٹ کے نیچے رکی۔ بھیگتی آنکھوں کے ساتھ انہوں نے دروازہ کھولا اور کم و بیش دوڑتے ہوئے اپنی منزل تک پہنچیں۔ اِدھر ڈرائیور انہیں جاتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ وہ اب تک حیر ت اور تجسس کے سمندر میں غوطے لگا رہا تھا کہ نجانے میڈم کو کیا ہو گیا ہے۔ وہ اس بات سے تو بخوبی واقف تھا کہ کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ میڈم سے کوئی نازیبا حرکت کرے۔ پھر آخر وہ کیوں رو رہی ہیں۔ یہی سوال اس کے ذہن میں کلبلا رہا تھا۔
دوسری جانب سمیتا پاٹل اپنے کمرے میں آنے کے بعد بستر پر گر کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھیں۔ آنسوؤں کے طوفان پر بند نہیں بندھ رہا تھا۔ فلم کے ابتدائی مناظر کو لے کر وہ مسلسل روئے جا رہی تھیں۔ ہوا بھی کچھ ایسا تھا کہ جس کا آرٹ فلموں کی شہرہ آفاق اداکارہ کے لیے تو واقعی عجیب تھا۔ ’نمک حلال‘ کے لیے ان پر فلمایا گیا تھا گیت ’آج رپٹ جائے‘ جس میں مصنوعی بارش کے ساتھ بھیگتی ساڑھی میں سمیتا پاٹل کو رقص کرتے ہوئے ادائیں دکھانا تھیں۔
گیت تو جیسے تیسے عکس بند ہوگیا لیکن ان لمحات میں سمیتا پاٹل اپنے آپ کو کوس رہی تھیں کہ انہوں نے کمرشل فلموں کے لیے کیوں ہاں کی۔ انہیں یہ سب کچھ عجیب سا لگ رہا تھا۔ انہیں یہ خوف بھی ستا رہا تھا کہ آرٹ فلموں سے جڑے فنکار اور ہدایت کار جب انہیں اس روپ میں بڑی سکرین پر دیکھیں گے تو انہیں کس قدر خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیسے وہ ان بڑی بڑی شخصیات کے چبھتے ہوئے سوالوں کا تسلی بخش جواب دیں گی۔ کتنے اعتراضات ہوں گے۔
یہ سوال بھی داغا جائے گا کہ آرٹ فلموں کی اداکارہ نے کمرشل فلموں میں کام کے شوق اور بھوک کے ہاتھوں اخلاقیات کو روند ڈالا۔ انہیں تو اُس وقت بھی عجیب لگا تھا جب چاروں طرف سے ان پر پانی کی برسات ہوئی اور ڈانس ڈائریکٹر نے سنیماٹوگرافر سے ان کے جسم کے ہر زاویے کو عکس بند کرنے کا کہا تھا۔ یہی وہ خیالات تھے جن کی وجہ سے سمیتا پاٹل زار و قطار روئے جا رہی تھیں۔ شوخ و شنگ گیت ہونے کے باوجود کیمرا آف ہونے پر وہ اداس، فکرمند اور اضطرابی کیفیت سے دوچار تھیں۔
’پیک اپ‘ کی آواز آئی تو چانک ہی ان کا چہرہ روہانسا ہو گیا تھا حالانکہ ان کے کو سٹار امیتابھ بچن نے گرما گرم کافی پینے کی پیش کش بھی کی، لیکن وہ اسے ٹھکراتے ہوئے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر فلیٹ آ گئی تھیں۔ مگر وہ نہیں جانتی تھیں کہ ان کے آنسو امیتابھ بچن سے پوشیدہ نہ رہے۔ سمیتا پاٹل کی یہ اشک باری پوری رات جاری رہی۔ نیند تو جیسے آنکھوں سے کوسوں دور رہی۔ ایسے میں وہ فیصلہ کر چکی تھیں کہ ہدایت کار پرکاش مہرہ سے دوٹوک لفظوں میں کہہ دیں گی کہ وہ اس گیت کو فلم میں شامل نہ کریں، بصورت دیگر وہ اس فلم سے علیحدہ ہو جائیں گی۔
اگلی صبح سوجی سوجی اور بے رونق آنکھوں کے ساتھ جب وہ سیٹ پر آئیں تو امیتابھ بچن ساری صورت حال بھانپ گئے۔ جن کے دریافت کرنے پر تو پہلے سمیتا پاٹل ٹال مٹول کرنے لگیں لیکن پھر اصرار بڑھا تو ایک بار پھر اُن کے ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے۔ سارے تحفظات اور خدشات امیتابھ بچن کے گوش گزار کیے تو وہ چند لمحوں کے لیے سمیتا پاٹل کو تکتے رہے اور پھر اپنے مخصوص انداز میں بول، ’بارش کے مناظر اور گیت، فلم کی ضرورت تھی اور آپ سے کس نے کہہ دیا کہ اس گیت پر کوئی آپ پر انگلیاں اٹھائے گا، سب کو پتہ ہے کہ یہ کردار اور سکرین پلے کی ضرورت تھی اور آپ سے جڑے سبھی دوست بخوبی جانتے ہوں گے یہ بات، اسی لیے تمام تر خوف اور مفروضوں کو ایک طرف رکھ کر اداکاری پر توجہ دیں بس۔‘
امیتابھ بچن کے پراعتماد انداز او ر سحر انگیز گفتگو کے بعد جیسے سمیتا پاٹل کے دل و دماغ میں چلتی ہوئی آندھیوں کو قرار مل گیا لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہدایت کار پرکاش مہرہ کو بتادیا کہ وہ ایک حد میں رہتے ہوئے ہی اداکاری کریں گی۔ جنہوں نے ان کی اس بات کی لاج رکھتے ہوئے سمیتا پاٹل کو کسی اور گیت میں رقص یا تھرکنے کا موقع نہیں دیا۔
’نمک حلال‘ جب ریلیز ہوئی تو زبردست کامیابی اس کے دامن میں آئی۔ سمیتا پاٹل جس گانے پر سہمی ہوئی تھی، وہ آج تک بارشوں کا من پسند گیت تصور کیا جاتا ہے۔ یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ 1982 میں ہی سمیتا پاٹل کی ’بازار،‘ ’بدلے کی آگ،‘ ’دل نادان،‘ ’شکتی،‘ ’ارتھ،‘ ’ستم،‘ ’درد کا رشتہ‘ اور ’بھیگی پلکیں‘ جیسی فلمیں ایک کے بعد ایک نمائش پذیر ہوئیں۔
ان میں جہاں کمرشل فلمیں تھیں وہیں آرٹ بھی۔ سمیتا پاٹل نے بعد کی فلموں میں کمرشل فلموں میں رقص کے جلوے بھی لٹائے لیکن وہ پھر سے وہ سب کچھ نہ کرسکیں جو ’نمک حلال‘ کے گیت میں ہوشربا انداز میں کیا تھا۔ اگر اُس دن امیتابھ بچن، سمیتا پاٹل کی کیفیت سے بے خبر رہتے تو ممکن ہے کہ سمیتا پاٹل کا کمرشل فلموں کا سفر شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جاتا۔