پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی اپوزیشن جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس ( اے پی سی) میں تقریر پر بحث ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ انہوں نے بدھ کو ایک مرتبہ پھرپارٹی کےسینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی( سی ای سی) اجلاس سے خطاب میں سول بالادستی کے موقف پر ڈٹے رہنے کا عزم دہرایا ہے۔
لندن میں علاج کے غرض سے موجود نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں ایک بار پھر سوال اٹھا یا کہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے کس طرح اربوں روپے بنالیے؟ اس کا حساب کسی نے نہیں پوچھا؟ گرفتار تو عاصم سلیم باجوہ کو ہونا چاہیے تھا لیکن گرفتار شہبازشریف کو کرلیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ 'عاصم سلیم باجوہ کو کلین چٹ دے دی گئی جس طرح سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بنی گالہ کو دے دی تھی۔'
انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمان اس کے نمائندے نہیں بلکہ کوئی اور چلارہا ہے ،کوئی اور بتاتا ہے کہ کون سا بل لانا ہےکیا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ باطل کے خلاف کھڑے ہوں تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا، یہ ہمارے دین کی تلقین ہے ، مشکل کو برداشت کرکے کردار اد اکریں گے تو قوم کو تمام مصیبتوں سے نجات مل جائے گی۔
نواز شریف نے کہا کہ 'ہم حق اور سچ پر ہیں تو ہمیں ان مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے میں کوئی ہچکچاہٹ اور تامل نہیں ہونا چاہیے۔ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، کیا ہم اسے مان لیں؟ میرا ضمیر نہیں مانتا یہ سب باتیں سوچنے والی ہیں۔'
انہوں نے کہا اس صحافی کو شاباش ہے جس نے سوال پوچھا کہ جج سے ملنے کیوں آئے ہیں؟سوال صحیح پوچھے جارہے تھے، دل میں چور تھا، اس لیے جواب نہیں دیا، کتاب سے منہ چھپایا۔ 'جج ارشد ملک نے تسلیم کرلیا کہ انہوں نے دباؤ میں فیصلہ سنایا، جج ارشد ملک برطرف ہوگئے لیکن فیصلہ برقرار ہے، الٹی گنگا بہہ رہی ہےعوام کو مہنگائی سے کچل دیاگیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیرالاسلام نے جو کیا سب کو معلوم ہے ۔'ظہیرالاسلام نے کہاکہ نوازشریف استعفیٰ دیں، یہ دھرنوں کے دوران کی بات ہے ۔ آدھی رات کو مجھے پیغام ملا کہ اگر استعفیٰ نہ دیا تو مارشل لابھی لگ سکتا ہے ۔
' میں نے کہاکہ استعفیٰ نہیں دوں گا جو کرنا ہے کر لو، کہاجاتا ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرتی تو مولانا عبدالغفور حیدری کے بیان کا کیا مطلب ہے؟
'مولانا عبدالغفور حیدری کو موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ ہم نوازشریف کے خلاف کارروائی کررہے ہیں، آپ بیچ میں نہ آئیں ، کیا مولانا عبدالغفور حیدری کے بیان کی کوئی تردید ہوئی؟ اس بیان کا کیا مطلب ہے؟'
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار کے اجلاس میں کیا کہا؟ کیا اس پر کوئی کارروائی ہوئی؟ ایک نااہل شخص کو ملک کا سربراہ بنادیاگیا اب حالات دیکھ کر لانے والے پریشان ہوں گے۔مگر جواب اس سے نہیں لانے والوں سے پوچھا جائے گا اور وہ اس سے بری الزمہ نہیں ہوسکتے انہیں حساب دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا آرٹی ایس کی دھاندلی کو تقدیر کا فیصلہ سمجھ کر قبول نہیں کرسکتے ، کسی کا حق چھین کر کسی اور کی جھولی میں گرا دیاجائے، یہ ظلم ہے، قبول نہیں کرسکتے۔ '70 سال سے یہ سب چل رہا ہے، کیا ایسے ہی چلتے رہنے دیں، ہمارا فیصلہ ہے کہ نہیں اب ہمیں اس کا دوٹوک طورپر فیصلہ کرنا چاہیے۔ عدالتوں پر دباؤ ڈال کر مرضی کے فیصلے لیے جاتے ہیں؟ کیا ہم ایسے ہی یہ سب چلنے دیں؟اس سے بڑی اور کیا بدقسمتی ہوگی کہ عدالتوں سے مرضی کے فیصلے لیے جائیں۔'
نواز شریف نے اجلاس سے طویل خطاب میں مزید کہا کہ پارلیمنٹ کو کٹھ پتلی اور ربڑ سٹیمپ بنادیاگیا ہے،اللہ تعالی کے فضل وکرم سے انہیں ہمیشہ کامیابی ملی، صرف دو بار پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہا، مشرف کے دور میں جلاوطنی میں تھے تو پارلیمان کا رکن نہیں تھا،آج کے دور میں ایک بار پھر پارلیمان کا رکن نہیں ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
' میں فیصلہ کر چکا ہوں کہ اب ظلم کے خلاف کھڑا رہوں گا اور سول بالادستی کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا چاہے جو بھی قیمت اداکرنا پڑے۔'
سابق ویر اعظم نے کہا کہ آج کے دور میں لوگ اپنی آمدن میں اخراجات پورے نہیں کرپارہے، یہ ظلم وزیادتی کی انتہاہے،عوام بجلی اور گیس کا بل دینے کے قابل نہیں رہے، دو وقت کی روٹی امتحان بن گئی ہے ۔'لوگوں کی سفید پوشی کا جنازہ نکال دیاگیا ہے، بچوں کی سکول کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں اور دوائیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں گندم ایکسپورٹ ہوتی تھی، آج امپورٹ ہورہی ہے، امپورٹ پر کثیر زرمبادلہ درکار ہوگا، یہ سرمایہ کس کی جیب سے آئے گا؟
انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمتیں دیکھ لیں، عوام کو کس طرح چینی کے لیے محتاج بنادیاگیا ۔'شہبازشریف کو شاباش ہے کہ انہوں نے انتہائی دباؤ کے باوجود چینی کی قیمت بڑھنے نہیں دی ۔ ہم جب اقتدار میں آئے تھے تو 50 روپے کلو چینی تھی، اقتدار سے گئے تو چینی کی یہی قیمت تھی ۔ آج کوئی ہے جو ان مسائل کو دیکھے؟ کوئی سوال پوچھے ؟ کوئی احتساب کرے؟'
اجلاس میں راجہ ظفر الحق، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی ،احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر، میاں جاوید لطیف ودیگر رہنما بھی شریک تھے۔
نواز شریف نے اعلان کیا کہ اب شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد وہ خود پارٹی معاملات چلائیں گے اور اے پی سی کے فیصلوں میں مکمل عمل درآمد کیاجائے گا۔