پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پیر کو لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے روا رکھے گئے سلوک کی شکایت کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو وہ وزیراعظم عمران خان اور ان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں عبوری ضمانت خارج ہونے پر نیب نے 28 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لیا تھا۔ پیر کو احتساب عدالت کے جسٹس جواد الحسن نے شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت میں کہا: 'میری ایک بہت ضروری شکایت ہے، سارا زمانہ جانتا ہے کہ مجھے کمر کی تکلیف ہے، میں 25 سال سے کمر کے درد میں مبتلا ہوں، نماز پڑھنے کے لیے کرسی کا رخ تبدیل کرنے کے لیے بھی مدد لیتا ہوں لیکن یکم اور دو اکتوبر کو میری مدد کرنے سے انکار کردیا گیا، پہلےکھانا میز پر رکھا جاتا تھا لیکن اب زمین پر رکھ دیتے ہیں اور یہ سب جان بوجھ کر کیا جاتا ہے تاکہ مجھے جھکنا پڑے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب کو بھی شکایت بھجوا چکے ہیں۔ 'میرے ساتھ یہ سلوک عمران خان اور شہزاد اکبر کی ایما پر ہوا، مجھے کچھ ہوا یا میری جان گئی تو ایف آئی آر عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف درج کراؤں گا۔'
اس پر جسٹس جواد الحسن نے استفسار کیا: 'آپ نے اپنی شکایت مجھے بتا دی، جب تک آپ عدالتی تحویل میں ہیں، میرے احکامات چلیں گے، دوران تحویل کوئی غیرانسانی سلوک برداشت نہیں کروں گا۔ آئندہ یہ شکایت ہوئی تو میں اس کا نوٹس لوں گا۔'
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کو حوالات میں نہیں بلکہ خاص روم ڈسپنسری میں رکھا ہوا ہے اور انہیں کھانا گھر سے لانے کی اجازت دے رکھی ہے، اس پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ انہیں دو روز تک حوالات میں رکھا گیا تھا اور شکایت کرنے پر انہیں ڈسپنسری منتقل کیا گیا۔
جسٹس جواد الحسن نے دیگر وکلا کو بولنے سے روکتے ہوئے کہا: 'مجھے سیاست میں آپ سے زیادہ تجربہ ہے، میں آج ہی اس سے متعلق مکمل آرڈر پاس کروں گا، یہ ہرگز درست نہیں کہ کھانا زمین پر دیا جائے۔' اس کے ساتھ ہی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
شہباز شریف کی شکایات کے حوالے سے ن لیگ کی سیکرٹری اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'شہباز شریف کا کھانا دن میں ایک مرتبہ گھر سے جاتا ہے، جس میں مختلف ڈشز ہوتی ہیں۔ چونکہ شہباز شریف کو صحت کے حوالے سے مختلف مسائل ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے پرہیزی کھانا بھیجا جاتا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا 'نیب کی تحویل میں شہباز شریف کے ساتھ کیا جانے والا سلوک سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں۔ انہیں جیل میں اضافی احتیاط کی ضرورت ہے اور انہیں جان بوجھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کا اظہار آج نے احتساب عدالت میں بھی کیا۔' جب اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے ترجمان پنجاب حکومت مسرت چیمہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا: 'ہم شکایت ڈاٹ کام سننے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مسرت چیمہ نے مزید کہا: 'سب سے پہلی بات یہ کہ کسی کے کہنے پر کسی کو نہیں بلایا گیا۔ دراصل منی لانڈرنگ کیس میں ان کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں سے جو پیسے نکلے ہیں یہ اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں۔ ان کا بیانیہ عوام اور میڈیا کے لیے اور ہے جبکہ جب نیب حکام ان سے سوال جواب کرتے ہیں تو یہ بالکل فلیٹ جواب دیتے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا: 'شہباز شریف جتنے الزامات لگا رہے ہیں انہیں بالکل اسی طرح دیکھا جائے جس طرح انہوں نے نوز شریف کے پلیٹ لیٹ کاؤنٹس کا ڈرامہ رچایا تھا، کہ ایک انتہائی بیمار مریض جو اس وقت بستر مرگ پر تھے لیکن جیسے ہی ایئر ایمبولینس میں بیٹھے تو وہ بالکل ٹھیک ہوگئے اور آج اس ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔'
بقول مسرت چیمہ: 'ان کے قول و فعل میں تضاد ہے اور ان کی ساکھ صفر ہے۔ ان کی باتوں پر کسی کو کان اس لیے نہیں دھرنا چاہیے کیونکہ ان کا اب تک کا ٹریک ریکارڈ جھوٹ پر مبنی ہے۔'