بلوچستان کے سرحدی علاقے پنجگور میں نامعلوم مسلح افراد نے ایران سے آنے والے چھ افراد کو گاڑی سے اتار کر اغوا کرلیا جن کی بازیابی تاحال نہیں ہو سکی۔
پنجگور کی مقامی پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کی روز پیش آیا جب ایک گاڑی میں چھ مرد اور دو خواتین بذریعہ سڑک سفر کرکے پاکستان کی حدود میں داخل ہورہے تھے۔
یاد رہے کہ بلوچستان کا ضلع پنجگور شورش سے متاثرہ علاقہ ہے اور یہاں پر دیگر صوبوں سے غیر قانونی سفر کرنے والوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
پنجگور پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گاڑی میں موجود خواتین پولیس کی حراست میں ہیں اور ان سے اس بارے میں تفتیش جاری ہے۔
کیا اغوا ہونے والے افراد زائرین تھے؟ اس سوال کے جواب میں پولیس اہلکار نے بتایا کہ ابھی تک اس امر کی تصدیق نہیں ہوئی کہ یہ لوگ زائرین ہی تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس کے مطابق گاڑی کے ڈرائیور سے بھی تفتیش کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس کے بیان حوالے سے کوئی بات میڈیا کے ساتھ شئیر نہیں کی جا سکتی۔
ابھی تک کسی گروہ کی جانب سے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔
قبل ازیں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس اور کمشنر مکران ڈویژن سے متعلقہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔
واضح رہے کہ پنجگور صوبے کا دور دراز علاقہ ہے اس کا کوئٹہ سے فاصلہ پانچ سو ساٹھ کلو میٹر کے قریب ہے۔
پنجگور کا راستہ ایران جانے کے لیے غیر قانونی طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایران اور بلوچستان میں مقیم بلوچ اس راستے کو سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
دوسری جانب ماضی میں بھی ایران سے واپس آنے والی زائرین کی بسیں 2012 اور 2014 میں بھی دہشت گردی کا نشانہ بنائی گئی تھیں۔