فرانس کی حکومت نے ترکی سے فرانس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین کی جانب سے منگل کو دیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ترکی فرانس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔'
یاد رہے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے فرانسیسی صدر ایمونوئیل میکروں پر 'اسلام مخالف' ایجنڈا رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
ترک صدر کی جانب سے سوموار کو جاری کیے جانے والے بیان میں مسلم دنیا میں فرانس میں پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکوں کی تشہیر نو پر پائے جانے والے غم و غصے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
ترک صدر نے فرانسیسی صدر کی دماغی صحت پر بھی سوال اٹھایا تھا جس کے بعد فرانس نے ترکی میں تعینات اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'یہ ہمارے لیے باعث حیرت ہے کہ بیرونی ممالک فرانس کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا اشارہ ترکی اور پاکستان کی جانب بھی ہے جہاں کی پارلیمنٹ میں ایک قرار داد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فرانس سے اپنا سفیر واپس بلا لے۔
درمانین کا کہنا تھا کہ ترکی فرانس کے معاملات میں دخل نہ دے۔
16 اکتوبر کو فرانس میں تاریخ کے ایک استاد کے سر قلم کرنے کے واقعے کے بعد فرانسیسی صدر ایمونوئیل میکروں نے مذہبی شدت پسندوں کے خلاف جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قتل ہونے والے استاد نے اپنی کلاس میں آزادی اظہار پر کی جانے والی بحث کے دوران اپنے طلبہ کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔
فرانسیسی صدر نے سوموار کو مسلم برادری کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران اسلامی علیحدگی پسندی سے جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شدت پسند فرانس کی اسلامی برادریوں پر غلبہ پانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ایران نے بھی فرانسیسی ناظم الامور کو طلب کر کے پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے فرانسیسی ناظم الامور فلورنٹ ایڈالوٹ کو سوموار کو فرانسیسی حکام کی جانب سے خاکے شائع کرنے والے ادارے کی حمایت پر احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق فرانسیسی حکام کا یہ طرز عمل ناقابل قبول ہے جو یورپ اور دنیا بھر میں موجود لاکھوں مسلمانوں کے احساسات کو مجروح کرتا ہے۔
فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر نو کے بعد جنوبی ایشیا میں بھی احتجاج کیا جا رہا ہے اور منگل کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہزاروں افراد نے فرانسیسی صدر اور ان قوانین کے خلاف احتجاج کیا جو پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے کو آزادی اظہار کے تحت تحفظ فراہم کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مظاہرین نے 'دنیا کے تمام مسلمانوں متحد ہو جاؤ' اور 'بائیکاٹ فرانس' کے نعروں پر مبنی بینر بھی اٹھا رکھے تھے۔
آن لائن اخبار فرانس 24 کے مطابق سوموار کو پاکستان نے بھی فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ بلا کر اس معاملے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ یاد رہے پاکستانی وزیر اعظم نے اتوار کو کی جانے والی اپنی ٹویٹس میں فرانسیسی صدر میکروں پر اسلام پر حملہ آور ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ مراکش نے بھی ان خاکوں کی مذمت کی ہے۔ جب کہ مشرق وسطی کے کئی ممالک میں بھی ان خاکوں کی تشہیر پر سخت رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔