فرانسیسی صدارتی محل کے مطابق یورپ میں شدت پسندوں کے حملوں کے تناظر میں صدر ایمانوئل میکروں ایک ویڈیو اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں جس کا مقصد یورپی سطح پر ان حملوں کا جواب دینا ہے۔
ایمانوئل میکروں منگل کو اس اجلاس کی میزبانی سے قبل پیرس میں آسٹریا کے چانسلر سیبسٹیئن کرز سے ملاقات کریں گے جس کے بعد دونوں سربراہان ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اجلاس میں شامل ہو جائیں گے۔
اجلاس میں جرمن چانسلر اینگلا میرکل، یورپی کونسل کے سربراہ چارلز مشیل اور کمیش ہیڈ ورسولہ فن دیئرلایئن بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوں گے۔
یورپین افیئرز کے فرانسیسی وزیر کلیمان بونے کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’بعض یورپین اب بھی سمجھتے ہیں کہ یہ صرف چند ممالک، زیادہ تر فرانس کا مسئلہ ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کلیمان بونے نے کہا کہ ’یہ ہم سب کے لیے حیران کن تھا جب ہمیں اندازہ ہوا کہ یہ یورپین ماڈل کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ یہ اجلاس فرانس اور آسٹریا میں ہونے والے حملوں کے بعد ہو رہا ہے۔ ان حملوں کا الزام اسلامی شدت پسندوں پر لگایا جا رہا ہے۔
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں فائرنگ کے واقعے میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس سے پہلے گذشتہ ماہ فرانس کے شہر نیس کے گرجا گھر میں حملہاور پیرس میں ایک استاد کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔
فرانس اور آسٹریا میں یہ حملے شارلی ایبدوں میں دوبارہ شائع ہونے والے توہین آمیز خاکوں کے بعد دیکھے گئے ہیں۔ ان خاکوں کی اشاعت کے بعد اسلامی ممالک میں فرانس کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب یورپین کونسل کے صدر چارلز مشیل نے آسٹریا کے دورے کے دوران کہا ہے کہ وہ اماموں کی تربیت کے لیے یورپی ادارے کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق چارلز مشیل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس پر قائم رہنا بہت اہم ہے، میرے خیال میں یورپی لیول پر اس خیال پر بحث ہونی چاہیے جو کچھ عرصہ قبل پیش کیا گیا تھا کہ اماموں کی تربیت کے لیے یورپی ادارہ قائم کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’برداشت اور کھلے پن کا یہ پیغام یورپی سطح تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ سول لا کی برتری کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
’دہشت گردی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے والے آن لائن پیغآمات کو فوراً ہٹایا جانا چاہیے۔ انٹرنیٹ پر شدت پسندوں اور ان کی تعریف کرنے والوں کے لیے معافی نہیں ہونی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے خیال میں شدت پسند جدید یورپ کی اقدار کے لیے بنیادی اور انتہائی سنجیدہ خطرہ ہے۔ اس حوالے سے کمزری کا مظاہرہ کرنے کی ہماری کوئی نیت نہیں ہے۔‘