فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے اتوار کو راولپنڈی سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو اب دھرنے کی شکل اختار کر گئی ہے۔
ریلی کے شرکا اس وقت فیض آباد کے مقام پر موجود ہیں جبکہ اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے یہ ریلی اتوار کو راولپنڈی کے لیاقت باغ سے نکالی گئی جو مری روڈ سے ہوتی ہوئی رات کے وقت فیض آباد پر پہنچی۔ اس دوران اطلاعات کے مطابق ریلی کے شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس کی جانب سے ٹی ایل پی کے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔
اس دوران راوالپنڈی اور اسلام آباد کی مرکزی شاہرائیں بند رہیں اور شہریوں کو موبائل سگنلز کی بندش کا سامنا بھی رہا جو کہ تاحال پوری طرح سے بحال نہیں کیے گئے ہیں۔
دارالحکومت اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے جزوی طور پر بند ہیں، موبائل سگنلز کی انکھ مچولی جاری ہے اور انتظامیہ نے شہریوں سے غیرضروری سفر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک ڈائیورشنز لگائی گئی ہیں۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی دقت سے بچنے کے لیے غیر ضروری طور پر سفر کرنے سے اجتناب کریں۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس@ICT_Police @Safecityibd
— SSP Traffic Islamabad (@SSPITP) November 15, 2020
اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک ڈائیورشنز لگائی گئی ہیں۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی دقت سے بچنے کے لیے غیر ضروری طور پر سفر کرنے سے اجتناب کریں۔‘
خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے فرانس کے سفارت خانے کو بند کرکے سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کر رکھا ہے اور ریلی کے شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا یہ مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا تب تک وہ دارالحکومت اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔
Tehreek-e-Labeek Pakistan #TLP has organized a march against blasphemous sketches.
The only demand is to deport the French ambassador and end diplomatic relations.
The March is Moving on Faizabad Led By Allama Khadim Hussain Rizvi.#TLPMarchAgainstFrance pic.twitter.com/VeEPGTYkkH
— MTariq Ansari #TLP (@mtariq_ansari) November 15, 2020
پولیس اور ریلی کے شرکا کے درمیان جھڑپوں کے حوالے سے ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے لیاقت باغ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے فیض آباد پُل تک مارچ کرنا تھا، تاہم پولیس نے مری روڈ کے کئی مقامات پر کنٹینر رکھ کر مظاہرین کو اسلام آباد کے داخلی راستے کی جانب جانے سے روک دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحریک لبیک کے مطابق پولیس نے مختلف مقامات سے درجنوں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ تحریک لبیک کے کارکنوں نے لیاقت روڈ پر کچھ دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔
After continous arrests for 3 days, roads blocked and threats, still thousands of people in #TLPMarchAgainstFrance.#TLPmarch #TLP#BycottFrance#KickOutFrenchAmbassador#ناموس_رسالت_مارچ pic.twitter.com/esEp3Mi6WA
— خانہ بدوش (@KhanaBadosh92) November 15, 2020
پولیس کی طرف سے آنسو گیس کے استعمال کی وجہ سے لیاقت باغ کے قریبی آریہ محلے کے مکین بری طرح متاثر ہوئے۔
Police is using gas.
Scene right now in Rawalpindi and Islamabad.#TLP_LiaquatBagh_toFaizabad#ناموس_رسالت_مارچ_ہوگا#tlpmarchagainstfrance pic.twitter.com/fUXRUaDk1K
— HAMZA Latif (@Hamzalatifsays) November 15, 2020
شہر کے حساس مقامات پر پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد میں ریڈزون اور ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف جانے والے راستے مکمل طور پر بند کرکے پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات کیے گئے تھے۔
راولپنڈی کی تازہ ترین صورت حال ! pic.twitter.com/GUxPCKpJ8d
— Asma Shirazi (@asmashirazi) November 15, 2020
سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ایکسپریس وے اور کشمیر ہائی وے پر ٹریفک کا دباؤ رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں بنی رہیں۔ دوسری جانب میٹرو بس سروس اور موبائل سروس بھی بند رہی۔
گذشتہ روز چودہ گھنٹے موبائل فون سروس کی معطلی اور راستوں کی بندش نے عوام کو ذہنی اذیت سے دو چار کیا۔ پیر کو ورکنگ ڈے ہونے کی وجہ سے راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے کئی سرکاری و نجی ملازمین کو شدید سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر موبائل اور انٹرنیٹ سگنل بند کرنے پر ایک صارف نے لکھا کہ دھرنا لبیک والے دیں اور موبائل سروس ہماری بند ہے۔
دھرنا دیں تحریک لبیک والے اور موبائل سروس ہماری بند۔۔۔۔مطلب حد ہے۔۔۔۔!!!
— Khazeena Kazmi (@Exchequerrrr) November 16, 2020
رات بھر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی خبریں بھی سامنے آئیں۔
مقامی صحافیوں کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں مشتعل مظاہرین اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے جبکہ پولیس نے انہیں روکنے کے لیے شیلنگ کی۔
فیض آباد کے اطراف رہنے والی آبادی رات گئے ہونے والی شیلنگ کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی۔ رہائشی محمد رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کی نمائندہ مونا خان کو بتایا کہ آنسو گیس شیلنگ اتنی زیادہ تھی کہ گھر کے اندر سانس لینے میں دشواری رہی۔