کراچی کے ساحل سے کشتی کا ایک چھوٹا سا سفر طے کریں تو ایک غیرآباد ’بنڈل‘ نامی جزیرہ آتا ہے جہاں مینگروو درختوں کا ایک گھنا جنگل ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جنگل کراچی کو طوفانوں اور سونامی سے بچا کر رکھتا ہے۔ لیکن حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اس جزیرے پر 50 ارب روپے کا ایک ریئل اسٹیٹ پراجیکٹ بنائیں گے تاکہ کراچی کی بڑھتی آبادی اور گھروں کی کمی کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔
وفاقی حکومت کا ماننا ہے کہ اس جگہ کو کمرشل بنانے سے کراچی کے شہریوں کو روزگار کے مزید مواقع ملیں گے۔ تاہم سندھ حکومت سمیت ماہی گیر اور ماحولیاتی ماہرین اس فیصلے سے ناخوش ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس بارے میں کراچی کی ایک ماحولیاتی فلم ساز ماہرہ عمر نے کہا، ’انسان کو چاہیے کہ فطرت کو اپنے حال پر چھوڑ دے اور بڑے بڑے شہر بنانے کا خواب بھی چھوڑ دے۔ ہم لوگ کنکریٹ کے جنگل سے بہت تھک چکے ہیں۔ ہم سب اس سے باہر نکلنا چاہتے ہیں۔‘
ساحلی مینگروز قدرتی رکاوٹ کے طور پر کام کرتے ہیں، لہروں کے دباؤ کو روکتے ہیں اور سیلاب کی حد کو محدود کرتے ہیں۔ آرکیٹیکٹ اور ٹاؤن پلینر آرف بیلگومی کہتے ہیں کہ کراچی کے تحفظ کے لیے ان کا ہونا لازمی ہے اور اگر یہ درخت نہ رہے تو یہ شہر کے لیے ایک بڑا بحران ہو سکتا ہے۔
بیلگومی نے مزید کہا کہ خاص طور پر تیز جوار کے دوران بنڈل جزیرہ زیر آب آ جاتا ہے، لہذا یہاں کوئی بھی تعمیراتی پراجیکٹ شروع کرنے سے پہلے ماحول کو نقصان پہنچانے والا زمین کی بحالی کا کام کرانا ہوگا جس کا اثر کراچی پر پڑ سکتا ہے۔
لیکن وفاقی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے سے ہزاروں مقامی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور کراچی کی بڑھتی آبادی کے لیے رہائشی جگہ میں اضافہ ہوگا۔
وفاقی حکومت نے بنڈل اور اس کے ہمسایہ بدو جزیرے کو وفاقی علاقہ قرار دینے کے لیے ایک مسودہ قانون تیار کیا ہے تاہم سندھ حکومت نے اسے چیلنج کر رکھا ہے۔