جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس شوری نے جمعے کو سینیئر پارٹی رہنما مولانا محمد خان شیرانی سمیت تین دیگر رہنماؤں کو ’پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر‘ جماعت سے نکال دینے کا اعلان کیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں پارٹی کے صوبائی ترجمان مولانا عبدالجلیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں چاروں رہنماؤں کو نکالنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو ’جماعت کے ڈسپلن کی خلاف ورزی پر‘ نکالا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ نکالے جانے والے رہنماؤں میں مولانا محمد شیرانی، مولانا گل نصیب خان، مولانا شجاع الملک اور حافظ حسین احمد شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مولانا شیرانی نے گذشتہ ہفتے بلوچستان میں پارٹی اجلاس کے بعد ایک مقامی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں میں عمران خان کو ‘سلیکٹڈ’ کہتے ہیں لیکن وہ خود بھی ‘سلیکٹڈ’ ہیں۔‘
مولانا شیرانی کے ساتھ اس اجلاس میں مولانا گل نصیب خان اور دیگر ساتھی بھی شریک تھے۔ اسی انٹرویو میں انھوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں دلائل بھی دیے تھے جبکہ کارکنوں کو جمیعت علمائے اسلام ۔پاکستان کے نام سے ملک بھر میں پارٹی دفاتر کھولنے کا بھی بتایا تھا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے جیو نیوز کے حالیہ پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں کہا تھا کہ مولانا شیرانی اگر ان کی ذات پر بات کرتے تو وہ اسے برداشت کر لیتے لیکن انھوں نے پارٹی کی بنیادی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ اب پارٹی کی شوری اس حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ اسی تناظر میں 24 دسمبر کو جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کے اجلاس میں ان رہنماؤں کی نکالنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کا اعلان آج کیا گیا۔
ترجمان جلیل جان نے بتایا ’آج کے بعد ان رہنماؤں کے کسی بھی بیان یا رائے کا جے یو آئی کی پالیسی کے ساتھ تعلق نہیں ہو گا۔’
ادھر مولانا گل نصیب خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کو ابھی تک تحریری طور پر فیصلے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا نکالے جانے والے رہنما کوئی دوسرا سیاسی گروپ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ اس پر انھوں نے کہا ’ تحریری طور پر فیصلے سے آگاہ کیے جانے کے بعد ہم عوام کو اپنے آئندہ کا لائحہ عمل بتائیں گے۔‘
یہ چار رہنما کون تھے؟
جے یو آئی سے نکالے جانے والے یہ چاروں اشخاص پارٹی کے سینیئر رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ حافظ حسین احمد کا تعلق کوئٹہ سے ہے، وہ 1988میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ 1991 میں سینیٹر بنے، پھر 2002 میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے دوسری مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بنے اور قومی اسمبلی میں پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حافظ حسین بہت عرصے تک پارٹی کے مرکزی ترجمان رہے، تاہم نومبر میں پارٹی کی مرکزی شوری نے انہیں ہٹا کر اسلم غوری کو ترجمان بنا دیا۔ انہوں نے پی ڈی ایم کے ایک جلسے میں نواز شریف کی جانب سے پاکستان فوج پر تنقید کے حوالے سے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
مولانا محمد خان شیرانی کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے۔ وہ پانچ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بنے جبکہ 2009 میں سینیٹ کے رکن بھی منتخب ہوئے، اسی سال انہیں اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئرمین چنا گیا اور وہ چھ سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔ وہ بلوچستان میں ’غیر شفاف‘ انتخابات کے بارے میں مذاق میں کہتے ہیں کہ ’بلوچستان میں انتخابات کی کیا ضرورت ہے، بس پورے صوبے کو ایک ادارے کی شکل دی جائے اور اس کو چلایا جائے۔‘
مولانا گل نصیب خان پارٹی کے خیبر پختونخوا چیپٹر کے سابق امیر تھے۔ ضلع دیر سے تعلق رکھنے والے گل نصیب خان ایک مرتبہ سینیٹر بھی رہے۔ مولانا شجاع الملک کا تعلق مردان سے ہیں اور وہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے 2002 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
وہ زمانہ طالب علمی میں عوامی نیشنل پارٹی کے طلبہ تنظیم پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن سے منسلک تھے۔ انہوں نے بعد میں جے یو آئی میں شمولیت اختیار کی اور 1998 میں پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائز رہے۔