متحدہ عرب امارات (یو اے ای) دو روز قبل پہلی کوشش میں مریخ پر اپنا خلائی مشن ہوپ بھیجنے میں کامیاب ہوا ہے، جس کی نائب پروجیکٹ مینیجر سارہ بنت یوسف الامیری ایک کمپیوٹر انجینیئر اور ملک کی پہلی وزیر مملکت برائے ایڈوانس سائنسز بھی ہیں۔
33 سالہ سارہ متحدہ عرب امارات کی خلائی ایجنسی ’محمد بن راشد سپیس سینٹر‘ کی چیئرپرسن بھی ہیں۔
ایران میں پیدا ہونے والی سارہ دنیا بھر میں کم عمر ترین وزرا میں سے ایک ہیں اور خلائی ایجنسی کی قیادت کرنے والی سب سے کم عمر خاتون بھی۔
شارجہ میں امریکن یونیورسٹی سے 2008 میں کمپیوٹر انجینیئرنگ میں گریجویشن سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد سارہ نے امارات انسٹی ٹیوشن فار ایڈوانسڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (EIAST) میں پروگرام انجینیئر کی حیثیت سے دو سال خدمات انجام دیں۔
امارات انسٹی ٹیوشن فار ایڈوانسڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کام کرتے ہوئے انہوں نے ملک کے پہلے دو مصنوعی سیارے دبئی سیٹ 1 اور دبئی سیٹ 2 پر کام کیا۔
وہ اس ٹیم کا بھی حصہ تھیں، جس نے خلیفہ سیٹ یا دبئی سیٹ 3 تیار کیا اور ایڈوانسڈ ایروناٹیکل سسٹم ڈویژن کی ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اس کے بعد انہوں نے اسی یونیورسٹی سے 2014 میں کمپیوٹر انجینیئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جبکہ بیک وقت وہ محمد بن راشد سپیس سنٹر میں ہیڈ آف سپیس سائنس کی حیثیت سے بھی کام جاری رکھے ہوئے تھیں۔ سپیس ایجنسی میں انہوں نے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ یونٹ قائم کیا اور اس کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
تنظیم کے ایک رکن کے طور پر انہوں نے ’علم پر مبنی معیشت‘ کی ترقی کے ملکی منصوبے پر بھی کام کیا۔ اس منصوبے میں یو اے ای کا 2117 تک مریخ پر انسانی بیس کی تعمیر کرنے کا پروجیکٹ بھی شامل ہے۔
یہ ایجنسی مریخ کے حالات کا مشاہدہ کرنے کے لیے دبئی کے ریگستانوں میں ایک ’سائنس سٹی‘ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
2014 میں سارہ ملک کے خلائی مرکز میں ایڈوانسڈ ایریل سسٹمز پروگرام کی مینیجر بن گئی تھیں۔ وہ خلائی ایجنسی کے لیے انجینیئرنگ ٹیم کو اکٹھا کرنے کی ذمہ دار بھی تھی۔
اس کے بعد انہیں 2016 میں امارات سائنس کونسل کی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہوپ مشن کی کامیابی کے بعد سارہ کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ واقعی تیزی سے پیش رفت کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں اور آپ پوری نسل کی مہارت اور صلاحیتوں کو تیزی سے فروغ دینا چاہتے ہیں تو آپ کو بڑے خطرات اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ اسے زیادہ ضمانت کے ساتھ حاصل نہیں کر سکتے۔‘
سارہ نے مزید کہا: ’یہ (مشن) عام لوگوں کے ساتھ سائنس کے بارے میں بات چیت کو آگے بڑھانے اور اس کے بارے میں معلومات پھیلانے میں بہترین رہا، اس شعبے کو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ خطے میں بھی بڑی حد تک نظرانداز کیا گیا تھا۔ اس (سائنس) بارے میں لوگ بات نہیں کرتے تھے۔‘
سارہ کا کہنا کہ ’ہوپ مشن دو سالگرہوں کے موقع پر مریخ پرپہنچا ہے جیسا کہ 2021 امارات کی 50 ویں سالگرہ ہے اور انسانی ساختہ شے پہلی بار 50 سال قبل مریخ کی سطح پر اتری تھی۔ ایک نوجوان قوم کی حیثیت سے یہ فخر کا ایک مقام ہے کہ ہم اب مریخ کے بارے میں انسانیت کی معلومات میں اضافہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ امارات کے لیے یہ مہم جاری رکھنا ایک اہم نکتہ بھی ہے۔‘
ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنے ملک کی معیشت کو متنوع بنائیں گے۔ اس مشن کے ذریعے مریخ کی بھیجی گئی تصویر مثالی ہوگی لیکن میں یہ تصور نہیں کرسکتی کہ مریخ کے پورے کرّے کی پہلی تصویر حاصل کرنے کے بعد کیسا محسوس ہو گا۔
اس مشن کا اعلان 2014 میں کیا گیا تھا اور نو فروری کو ہوپ مشن سرخ سیارے کے مدار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔