انگلینڈ کے جنوبی ساحل پر بظاہر فضا میں اڑتے ایک بڑے تیل بردار بحری جہاز کی تصویر دنیا بھر میں گردش کر رہی ہے لیکن یہ ایک نظر کا دھوکہ ہے جو غیرمعمولی موسمی عمل کے باعث وجود میں آیا۔
ڈیوڈ مورس کو یہ غیر معمولی نظارہ، جو نظر کا دھوکہ تھا، اس وقت دیکھنے کو ملا جب وہ جنوبی انگلینڈ کے قصبے فالمتھ میں کارنوال کے ساحل پر چہل قدمی کر رہے تھے۔
مورس نے اس منظر کو اپنے کیمرے پر قید کر لیا اور بعد میں ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ تصویر دیکھ کر ’دنگ رہ گئے۔‘
بی بی سی کے ماہر موسمیات ڈیوڈ برائن کے مطابق اس موسمی عمل کو سائنسی لغت میں ’سپیریئر میراج‘ کہا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’روشنی کو (ایک مخصوص زاویے پر) موڑنے والے خصوصی ماحولیاتی حالات‘ کی وجہ سے یہ بحری جہاز اڑتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔
برائن نے کہا کہ یہ سراب قطبی علاقوں میں عام ہے لیکن موسم سرما کے دوران برطانیہ میں اس کا نظارہ شاذ و نادر ہی دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’سپیریئر میراج‘ مخصوص موسمیاتی عمل کا نتیجہ ہے جسے ’ٹمپریچر انورین‘ یا درجہ حرارت کا الٹ جانا کہا جاتا ہے۔
عام طور پر ہوا کا درجہ حرارت بلندی پر گر جاتا ہے لہٰذا بین نیویز (برطانیہ کا سب سے بلند پہاڑ) کی چوٹی پر درجہ حرارت بورنیمتھ کے ساحل سے زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے لیکن ٹمپریچر انورژن کے عمل کے دوران گرم ہوا ٹھنڈی ہوا کے اوپر جمع ہو جاتی ہے اور اس عمل سے انسانی آنکھ دھوکہ کھا جاتی ہے۔
ڈیوڈ برائن نے مزید کہا: ’چونکہ ٹھنڈی ہوا کی کثافت گرم ہوا سے کہیں زیادہ ہوتی ہے لہٰذا یہ زمین یا ساحل پر کھڑے کسی انسان کی آنکھوں کی طرف روشنی کو موڑ دیتی ہے جس سے یہ بظاہر کسی بھی چیز کا انسانی آنکھ سے فاصلہ تبدیل کر دیتی ہے اور انسان اس سے دھوکہ کھا جاتا ہے۔‘
’سپیریئر میراج کا عمل مختلف اقسام کی تصاویر تشکیل دے سکتا ہے اور اس تصویر میں ایک دور دراز جہاز اپنی اصل پوزیشن کی بجائے بلندی پر تیرتا ہوا نظر آیا لیکن بعض اوقات اس عمل سے افق سے نیچے کی چیزیں بھی نظر آ سکتی ہیں۔‘
اسی طرح کا نظارہ کولن میک کلم نے آبرڈینشائر کے قصبے بینف میں اسی ہفتے کے اوائل میں دیکھا تھا۔ انہوں نے اپنی ایک تصویر آن لائن شیئر کرتے ہوئے اس کا کیپشن دیا: ’تیرتا جہاز۔‘
تاہم وہ ’ڈبل ٹیک’ کے باوجود بے وقوف نہیں بنے اور اس عمل کی وضاحت کرتے رہے۔
© The Independent