امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مسلمان اور افریقی ممالک کے وہ شہری جنہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کی گئی سفری پابندی کی بنیاد پر امریکہ کا ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا تھا وہ فیصلے پر نظر ثانی یا ویزے کی نئی درخواست دے سکتے ہیں۔
ان ممالک کی تعداد تیرہ بتائی گئی ہے۔
امریکی دفترخارجہ کے ترجمان نیڈپرائس کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنہیں 20 جنوری 2020 سے پہلے امریکہ کا ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا تھا انہیں نئی درخواست اور ویزا فیس جمع کروانا ہو گی۔
جن لوگوں نے20جنوری2020 کے بعد ویزے کے لیے درخواست جمع کروائی، وہ اپنے معاملے میں نئے فیصلے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ انہیں نئی ویزا درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہو گی اور نہ ہی اضافی فیس ادا کرنی ہوگی۔
امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن نے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پہلے روز 20 جنوری 2021 کو سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے مسلمان ملکوں کے شہریوں پر امریکی سفر کی عائد پابندی اٹھا لی تھی اور سابق صدر کے اس اقدام کو امریکہ کے قومی ضمیر پر دھبہ قرار دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق وہ افراد جنہیں رواں مالی سال سے پہلے ڈائیورسٹی ویزا لاٹری کے تحت منتخب کیا گیا ،اگرانہیں پہلے سے ویزا نہیں ملا تو امریکی قانون کے تحت انہیں ویزا نہیں دیا جائے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ریکارڈ کے مطابق ویزا لاٹری کے تحت ان ملکوں سے ترک وطن کرنے والے افراد کوقبول کیا جاتا ہے جنہیں عام طور پر زیادہ تعداد میں امریکی ویزے نہیں دیے جاتے۔
قبل ازیں امریکی سپریم کورٹ نے نظرثانی شدہ سفری پابندی برقرار رکھی تھی جس کے تحت دسمبر 2017 سے تقریباً 40 ہزار افراد کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس فہرست میں کچھ ممالک کا اضافہ کیا جب کہ کچھ کو نکال دیا۔
صدر ٹرمپ کی مدت صدارت ختم ہونے تک اس فہرست میں میانمار، اریٹیریا، ایران، کرغزستان، لیبیا، نائیجیریا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، تنزانیہ، ونیزویلا اور یمن شامل تھے۔