کراچی کے کلفٹن ساحل پر پودوں سے بھرے زمین کے ایک ٹکرے کو دیکھ کر کوئی سوچ بھی نہیں سکے گا کہ یہاں پہلے کوڑے کا ڈھیر ہوا کرتا تھا۔
شہر کی ایک سماجی تنظیم سندھ ریڈیئنٹ آرگنائزیشن (ایس آر او) نے یہاں اربن فارسٹ یعنی شہری جنگل لگانے کے منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے تحت کلفٹن ساحل کی اس پٹی پر مینگروز اور مورینگا سمیت 45 اقسام کے 30 لاکھ پودے لگائے جائیں گے، جن میں بڑی تعداد پھلدار پودوں کی ہے۔
ایس آر او کے سربراہ مسعود لوہار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’اس علاقے میں کوڑادان تھا، جہاں مختلف علاقوں سے کوڑا لاکر ڈال دیا جاتا تھا۔ جب ہم یہاں آئے تو یہاں عمارتی ملبہ، پلاسٹک اور ایسبیسٹاس وغیرہ کا ڈھیر لگا ہوا تھا۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ چھ فٹ تک ملبے اور پلاسٹک کا ڈھیر لگا تھا جس کو رضاکاروں اور مزدوروں نے صاف کیا۔
معسود لوہار کے بقول چھ سے سات ایکڑ زمین پر پودے لگ چکے ہیں اور منصوبہ جلد مکمل ہوجائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اربن فارسٹ کی جگہ پر تنظیم کے 150 کے قریب مزدور، رضاکار اور سٹاف کے اراکین روزانہ کی بنیاد پر دن رات کام کرتے نظر آتے ہیں۔
مسعود لوہار کے مطابق: ’اتنی بڑی تعداد میں ایک ہی جگہ پر درخت لگنے سے حیاتیاتی تنوع یا بائیوڈائیورسٹی دوبارہ بحال ہو جائے گی جو کراچی میں ایک ہی قسم کے درخت لگنے سے ختم ہوچکی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ تنظیم نے اس علاقے میں جانوروں اور پودوں کا سروے بھی کیا جس میں پرندوں کی 102 اقسام ملی، اور جب درخت لگ جائیں گے تو نہ صرف پرندے، بلکہ ممالیہ، کیڑے مکوڑے اور دیگر جاندار بھی بڑی تعداد میں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ساحلی پٹی پر اس تعداد میں درخت لگنے سے ہیٹ ویو کی شدد میں کمی آئے گی، شہر خوبصورت لگے گا اور ساحل سائیکلون اور سونامیوں کے خلاف بھی دفاع کا کام کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں معسود لوہار نے بتایا کہ کلفٹن اربن فاریسٹ میں ایک جاپانی ماہر نباتات اکیرا میاواکی کی جانب سے 60 سال کی ریسرچ کے بعد وضع کردہ میاواکی طریقے سے درخت لگائے جارہے ہیں جس سے درخت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی اقسام کے طریقوں پر بھی تجربہ کیا جارہا ہے، تاکہ معلوم ہوسکے کہ کراچی میں درختوں کو تیزی سے بڑا کرنے والا کونسا طریقہ ہے۔