افغان طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے خوست کے پرانے ہوائی اڈے پر بیرونی افواج کی مرکزی بیس کو ’میزائیلوں‘ سے نشانہ بنایا ہے۔
طالبان ترجمان نے اس حملے کی تصدیق اپنی ایک ٹویٹ میں کی ہے۔
منگل کی شام چار بجے کے قریب ہونے والا یہ حملہ قطر معاہدے کے بعد پہلا موقع ہے جب طالبان کی جانب سے غیرملکی افواج کو نشانہ بنایا گیا۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’آج طالبان نے خوست میں (ضربتی فورس) کٹھ پُتلی دشمن کے سب سے بڑے مرکز پر متعدد میزائل داغے جو اپنے نشانے پر لگے، حملے میں دشمن کو جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔‘
کابل نیوز کے مطابق خوست کی اس بیس میں امریکی فوج موجود ہے۔ تاہم تاحال اس حملے میں امریکی فورسز کو کسی قسم کے نقصان یا اس حملے کے حوالے سے امریکہ کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
#الفتح:
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) March 30, 2021
مهم: نن د خوست ولایت مرکز اړوند زاړه هوايي ميدان باندې چې د ضربتیانو په نوم د مزدور دښمن د وحشي ملیشو تر ټولو لوی مرکز دی، د مجاهدینو له لوري ګڼ شمیر توغندي و ویشتل شول.
توغندي په هدف ولګیدل او په نتیجه کې یې دښمن ته درانه ځاني او مالي تلفات واوښتل.
طالبان کی جانب سے خوست کے پرانے امریکی بیس پر حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب گدشتہ ہفتے خوست صبریو میں سی آئی اے کے تربیت یافتہ فورس ’خوست پروٹیکشن فورس‘ نے ایک مبینہ حملے میں 20 شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
شمشاد نیوز کے مطابق طالبان ذرائع نے حملے کو گذشتہ ہفتے عام شہریوں پر کیے گئے حملے کا ردعمل قرار دیا ہے۔ حملے کے فوراً بعد امریکی اور افغان فورسز نے آس پاس پہاڑوں پر شدید گولہ باری کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حملے سے قبل افغان طالبان غیر ملکی افواج پر حملے نہ کرتے ہوئے قطر معاہدے پر سختی سے عمل کرنے کا دعویٰ اور امریکی فورسز پر معاہدے کی خلاف ورزی کے متعدد الزامات لگا چکے ہیں۔
غیرملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن بیان دے چکے ہیں کہ فی الحال ایسا کرنا ’مشکل‘ ہے جس پر ردعمل میں طالبان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے دوحہ معاہدے اور غیرملکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق مبہم بیان دیا ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ طے شدہ تاریخ پر تمام فوجی نہ نکلے تو یہ امریکہ کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی سمجھی جائے گی۔ اور ’معاہدے کی خلاف ورزی پر مجاہدین اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔‘