برطانیہ نے پاکستان، کینیا، بنگلہ دیش اور فلپائن کو اپنی ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل کر لیا ہے، جس کے مطابق جمعہ نو اپریل کو صبح چار بجے کے بعد ان ممالک سے برطانیہ آنے والے ہر شخص کے لیے ہوٹل میں 11 روزہ قرنطینہ ضروری ہو گا۔
پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا ہے۔
برطانوی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ ویکسینیشن پروگرام کے اس نازک مرحلے پر ان چاروں ممالک سے آنے والے افراد سے ملک کو کرونا کی نئی اقسام سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’برطانیہ میں اب تک تین کروڑ سے زیادہ ویکسین خوراکوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اضافی پابندیوں سے نئی اقسام کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی، جیسے جنوبی افریقہ اور برازیل میں وائرس کی نئی اقسام کو شناخت کیا گیا تھا۔‘
اب تک کی نگرانی سے سامنے آیا ہے کہ جنوبی افریقہ والی قسم کے کچھ کرونا کیسز یورپ سے آئے ہیں جبکہ زیادہ تر کسیز دیگر ممالک سے آ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق جمعہ نو اپریل کی صبح چار بجے سے بین الاقوامی مسافر جو گذشتہ 10 دنوں میں فلپائن، پاکستان، کینیا اور بنگلہ دیش سے روانہ ہوئے یا منتقل ہوئے ہیں، ان کا انگلینڈ میں داخلہ ممنوع کر دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’صرف برطانوی اور آئرش شہریوں یا برطانیہ میں رہائشی حقوق کے حامل افراد (بشمول طویل مدتی ویزا رکھنے والوں) کو داخلے کی اجازت ہوگی اور انہیں لازمی طور پر 10 دن تک حکومت سے منظور شدہ قرنطینہ مرکز میں رہنا پڑے گا۔ ایسے افراد کو بھی مختص پورٹ پر ہی آنا ہوگا۔‘
بیان کے مطابق ان ممالک سے براہ راست پروازوں پر پابندی نہیں لگائی جائے گی لیکن مسافروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ برطانیہ روانگی سے قبل اپنے سفری پلان کی جانچ کرلیں۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں مقیم افراد کے لیے 29 مارچ سے کرونا وائرس سے متعلق ہدایات برطانیہ میں ہی رہائش برقرار رکھنے کی ہیں۔ تفریحی مقاصد کے لیے ان حالات میں سفر اختیار کرنا غیر قانونی ہے۔
اسی طرح مسافروں کو بِلا کسی عذر کے برطانیہ چھوڑنے یا برطانیہ سے باہر جانے کی کوشش کرنے پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔