پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے جمعرات کو بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں پاکستانی وفد کا دورہ کابل ’سکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر دوران پرواز ہی ملتوی کر دیا گیا۔
افغان ولسی جرگہ کے سپیکر میر رحمٰن رحمانی کی دعوت پر اسد قیصر کی قیادت میں نو رکنی پاکستانی وفد تین روزہ دورے پر آج کابل روانہ ہوا تھا۔
تاہم وفد میں شامل محمد صادق کے مطابق طیارہ کابل میں اترنے ہی والا تھا جب کنٹرول ٹاور نے ہوائی اڈے کے بند ہونے کی اطلاع دی۔
ان کے مطابق پاکستانی وفد کو بتایا گیا کہ حامد کرزئی ایئرپورٹ ’سکیورٹی خطرات‘ کی بنا پر تمام پروازوں کے لیے بند کیا گیا ہے۔ اس کی تصدیق افغان پارلیمان کے سکریٹریٹ کے سربراہ نے بھی۔
افغان نیوز ویب سائٹ طلوع نیوز نے حامد کرزئی ہوائی اڈے کے کمانڈر ریاض آرین کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ’انہیں اسد قیصر کو لے جانے والے طیارے کو لینڈنگ سے روکنے کے لیے کابل ایئرپورٹ کے قریب ایک عمارت کے نیچے بارودی مواد منتقل کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔‘
رپورٹ کے مطابق آرین کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ دھماکہ خیز مواد حال ہی میں اس حصے میں منتقل نہیں کیا گیا تھا۔‘
ادھر طالبان نے بدھ کو قندھار ایئربیس پر حملہ کیا ہے۔ پنٹاگون نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ائیربیس میں امریکی فورسز موجود ہے تاہم اس حملے کو قطر معاہدے کی خلاف ورزی قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب پاکستانی وفد میں شامل محمد صادق نے بتایا کہ دورے کی نئی تاریخ کا فیصلہ باہمی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
وفد میں محمد صادق، رکن پارلیمان غلام مصطفی شاہ، ساجد خان، رانا تنویر، گل داد خان، شیخ یعقوب اور شاندانہ گلزار خان شامل تھے۔
وفد کی افغان صدر اشرف غنی، وزیر خارجہ حنیف اتمر، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور سپیکر میر رحمٰن رحمانی سے ملاقاتیں ہونا تھیں۔
پاکستانی وفد کے استقبال کے لیے افغان حکومت نے تیاریاں کر رکھی تھیں اور کابل کی سڑکوں کو پاکستان اور افغانستان کے پرچموں اور مہمانوں کی تصاویر سے سجانے کے ساتھ ساتھ شہر کے اہم مقامات پر خیر مقدمی بینرز بھی آویزاں کیے گئے تھے۔
سپیکر افغان ولسی جرگہ اور چیئرمین سینیٹ کا اسد قیصر کو فون
بعدازاں سپیکر افغان ولسی جرگہ میر رحمٰن رحمانی اور چیئرمین افغانستان سینیٹ فضل ہادی نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کو علیحدہ علیحدہ ٹیلیفون کیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستانی وفد کی سکیورٹی انتہائی مقدم ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل میڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق افغان عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی معاملات بہتر ہونے پر پاکستانی وفد جلد ہی افغانستان کا دورہ کرے گا۔‘
بیان کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے افغانستان کی سکیورٹی صورتحال واضح ہونے کے ساتھ ہی افغانستان کا دورہ کرنے کا عزم کیا ہے۔ اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان پرامن افغانستان کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، کیونکہ پرامن اور مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔‘