پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ان کے متحدہ عرب امارات کے تین روزہ سرکاری دورے کے دوران بھارتی وزیر خارجہ سے کوئی ’خفیہ ملاقات‘ نہیں ہو گی۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نےیہ بات اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کی۔
پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے ایک ہی وقت میں متحدہ عرب امارات میں موجود ہونے سے یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ ان دونوں کے درمیان ملاقات ہو سکتی ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ ایک ایسے وقت میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کر رہے ہیں کہ جب چند روز قبل واشنگٹن کے لیے اماراتی سفیر اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ متحدہ عرب امارات دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے کردار ادا کر رہا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا: ’میرے اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے درمیان ملاقات کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں لیکن نہ ہی ہماری کوئی ملاقات طے ہے اور نہ ہی کوئی ملاقات ہو رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے کردار کا معترف ہے لیکن کشمیر کے مسئلے پر بات کیے بغیر بھارت کے ساتھ بات چیت نہیں ہو سکتی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا: ’ہمیں بھارت کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کی ضرورت نہیں ہے، جب ہم انہیں مذاکرات کی میز پر بات کرنے کی دعوت دے چکے ہیں۔ ہم جب بھی کشمیر، سیاچن یا پانی کے معاملات پر بات کریں گے تو یہ مذاکرات کی میز پر ہوں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالیہ میڈیا اطلاعات کے مطابق دونوں حکومتوں نے بیک چینل سفارتی تعلقات بحال کر دیے ہیں، جن کا مقصد اگلے چند ماہ کے دوران تعلقات کو معمول پر لانے کی حکمت عملی طے کرنا ہے۔
فروری میں دونوں ممالک کی افواج کے ملٹری آپریشنز کے سربراہان کشمیر میں ایل او سی پر فائرنگ بند کرنے پر اتفاق کا معاہدہ بھی کر چکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ ان میڈیا اطلاعات سے لاعلم ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ حال ہی میں دونوں ممالک کے انٹیلی جنس حکام کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’ممالک کے درمیان انٹیلی جنس کا تبادلہ معمول کی بات ہے کیونکہ دنیا بھر کی سکیورٹی ایجنسیز ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرتی ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی آج متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان سے ملاقات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’میرے متحدہ عرب امارات کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید مضبوطی لانا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں درپیش ویزا مسائل پر بھی بات کی جا رہی ہے۔
’میرے گذشتہ دورہ متحدہ عرب امارات کے بعد حالات کافی بہتر ہو چکے ہیں اور دبئی میں مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ کو ویزے دے دیے گئے ہیں لیکن 40 سال سے کم عمر افراد کو ابھی بھی مسائل درپیش ہیں۔‘
اس سے قبل انہوں نے دبئی ایکسپو میں قائم پاکستان پویلین کا دورہ بھی کیا۔ دبئی ایکسپو کے آغاز رواں سال یکم اکتوبر سے ہو گا۔