پشاور میں پولیس نے کرونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن کی موثر نگرانی کے لیے ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا۔
پولیس کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کی فضائی فوٹیج حاصل کرکے ان کے خلاف کارروائیاں شروع کر چکی ہے۔
پشاور کے سی سی پی او عباس احسن نے بتایا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ پولیس اپنے روزمرہ آپریشنز میں ڈرونز کا استعمال کر رہی ہے۔
’اس سے پہلے ڈرون کو صرف جلسے جلوسوں اور عوامی سیاسی سرگرمیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ تاہم اس پر کبھی نہیں سوچا گیا تھا کہ ہم روزمرہ آپریشنز میں بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔‘
اعلیٰ سطح کی ایک حالیہ میٹنگ میں سی سی پی او پشاور نے فیصلہ کیا تھا کہ شہر کی مختلف عمارتوں، بازاروں اور گلیوں کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں کے علاوہ فضائی طور پر بھی کی جائے گی۔
’ہمارے پاس کوارڈ کاپٹر ساخت کے دو ڈرونز ہیں۔ ان ڈرونز میں ایک سے زیادہ انجن ہوتے ہیں جن کی رینج تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر ہے۔ پچھلے تین دنوں سے ان کا استعمال شروع ہو چکا ہے اور اس سے ہمیں کافی مدد مل رہی ہے۔‘
عباس احسن نے بتایا کہ انہیں ڈرون کے ذریعے نگرانی کی اہمیت کا اندازہ تھا تاہم انہوں نےعوامی سطح پر اس قدم کو سراہے جانے پر بھی خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا۔
’پولیس کے پاس اس وقت صرف دو ڈرونز ہیں کیونکہ اس سے قبل پولیس ڈرونز کا شاذونادر کسی سیاسی یا مذہبی جلسےجلوسوں میں استعمال کرتی تھی۔ پشاور پولیس کے مطابق، یہی وجہ ہے کہ کبھی اس کی تعداد بڑھانے پر غور نہیں کیا گیا۔
’اگرچہ اس وقت دو ڈرونز ہیں لیکن ان کا استعمال ایسے مقامات پر نہایت مفید ہے جہاں چوراہا یا ایک شاہراہ متعدد راستوں اور گلیوں کو ملاتی ہو۔
’ایسے میں ایک پولیس اہلکار کئی اہلکاروں کی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے ڈرون کے ذریعے تمام راستوں پر نظر رکھتا ہے۔ یہی نہیں خلاف ورزی کرنے والوں کی فوٹیج حاصل کرکے پولیس کو انہیں رنگے ہاتھوں پکڑنے میں بھی مدد ملتی ہے۔‘
سی سی پی او کا کہنا تھا کہ ایک کنٹرول روم کو ڈرونز کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے جو فضائی نگرانی کے دوران خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف اس علاقے کے پولیس اہلکاروں کو صورتحال سے آگاہ کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کوارڈ ڈرون‘ کی افادیت کے بعد اس کی تعداد بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ڈرون کی اقسام
دنیا میں فضائی نگرانی کے لیے ڈرون کی دو اقسام ہیں۔ ایک کو ’فکسڈ ونگ‘ اور دوسرے کو ’ملٹی روٹر‘ یا ’کوارڈ کاپٹر‘ کہا جاتا ہے۔
فکسڈ ونگ ڈرون بڑے علاقے کی نگرانی کے لیے زیادہ موزوں رہتے ہیں اور یہ کافی فاصلے تک سفر کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
ملٹی روٹر ڈرون ایک مخصوص جگہ پر کھڑے ہو کر نگرانی کا کام کرتا ہے۔ ان ڈرونز کی نقل وحرکت فکسڈ ونگ کے مقابلے میں کافی لچک رکھتی ہے۔
علاوہ ازیں، ملٹی روٹر ڈرون ایک کلومیٹر سے سات کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
لاک ڈاؤن کی موجودہ صورتحال
پاکستان میں کرونا وبا کے بڑھتے کیسز کی روک تھام کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے 27 اپریل کے فیصلے کے تناظر میں آج، (10 مئی) سے پشاور میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہو چکا ہے۔
پشاور کے مشہور بازاروں سمیت، پبلک ٹرانسپورٹ اور بی آر ٹی سروس بھی عارضی طور پر معطل ہو کر 16 مئی تک بند رہے گی۔
پشاور کے تمام مشہور بازاروں کو بند کر دیا گیا ہے اور صرف اشیائے خوردونوش اور اہم ضروریات زندگی کا سامان رکھنے والی جگہوں کو کھلا رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
سی سی پی او عباس احسن کے مطابق پولیس، انتظامیہ اور فوج مل کر حالات کی نگرانی کر رہے ہیں اور وہ خود پشاور کے مختلف مقامات کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ دفتر نے بتایا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پشاور بھر میں 235 دکاندار گرفتار جب کہ 71 دکانیں بند کر دی گئیں۔
علاوہ ازیں، وارسک روڈ اور چارسدہ روڈ پر دو سوئمنگ پولز کو بند کرکے ان کے منتظمین کو گرفتار کر لیا گیا۔
تھانہ شرقی نے بتایا کہ ’شعبہ بازار‘ سے نو دکان داروں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتارکر کے مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پشاور بھر میں تمام انتظامی افسران مختلف بازاروں کا معائنہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مساجد میں علما کرام سے ملاقات کرکے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرنے اور عوام میں آگاہی پھیلانے کی اپیل جاری ہے۔