ایک نئے تجزیے سے ظاہر ہوا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کے مریضوں کے لیے آکسفورڈ اور ایسٹرازینیکا کی تیار کردہ ویکسین کی ایک خوراک کووڈ19 سے موت کے خطرے کو80 فیصد تک کم کر دیتی ہے، جبکہ فائزر کی ویکیسن کی دو خوراکوں سے یہ خطرہ 97 تک کم ہو جاتا ہے۔
برطانیہ کے قومی ادارہ صحت پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کے تازہ ترین اعدادوشمار سے برطانیہ میں کرونا وائرس کے خلاف استعمال ہونے والی ان دو ویکسینوں کی افادیت مزید نمایاں ہوگئی ہے۔
اندازوں کے مطابق ویکسین متعارف کروائے جانے کے بعد سے اب تک 10 ہزار جانیں بچائی جا چکی ہیں۔ پی ایچ ای کے ایک اور تجزیہ سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایسٹرازینیکا یا فائزر کی ایک خوارک ہسپتال داخل ہونے کے خطرے کو کم کرنے میں انتہائی مؤثر ہے خاص طور پر 80 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے۔
برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے کہا ہے کہ پی ایچ ای نے جو نتائج اخذ کیے ہیں ان کی بدولت ’لوگ سکھ کا سانس لے سکیں گے۔ ان کو معلوم ہو گا کہ ویکسین لگنے کے بعد وائرس میں مبتلا ہونے والوں کو ان کے سخت بیمار ہونے یا ہسپتال داخل ہونے کا خطرہ خاطرخواہ کم ہو گیا ہے۔‘
یہ تحقیق ایسے وقت سامنے آئی ہے جب حکومت نے تصدیق کردی ہے کہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کی پابندیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔ لوگوں کو اگلے ہفتے پیر سے ریستورانوں میں کھانا کھانے، چھٹیاں گزارنے کے بیرون ملک جانے اور اپنے پیاروں کو گلے سے لگانے کی اجازت ہو گی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی سرکاری رہائش گاہ ڈاؤننگ سٹریٹ میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ برطانیہ 21 جون کو تمام پابندیاں ختم کرنے کے ’راستے پر‘ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بعد میں اس ماہ تازہ صورت حال کا جائزہ لے کر طے کیا جائے گا کہ کرونا وائرس ہیلتھ سرٹیفکیٹس اور سماجی دوری ’اگر کوئی ہو تو‘ کیا کردا ر ادا کر سکتے ہیں؟
وزیراعظم کے بقول: ’پابندیوں کا یہ خاتمہ صورت حال کو واپس معمول پر لے جانے کی طرف لے جانے کے روڈ میپ پر بہت اہم قدم ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم مزید آگے جائیں گے۔‘
کرونا وائرس کے کیسز، ہسپتال میں داخلے اور اموات میں ’مسلسل‘ کمی کے بعد برطانیہ میں چوکسی کی سطح میں بھی کمی کی جار ہی ہے۔ برطانیہ کے چار چیف میڈیکل افسروں نے کہا ہے کہ سماجی دوری کی پابندی اور ویکسینز کی بدولت خطرے کی سطح میں کمی ہونی چاہیے۔
وہ لوگ جن کو ویکسین لگ چکی ہے ان کے کووڈ کے نتیجے میں مرنے کے خطرے کے تعین کے لیے پی ایچ ای نے دسمبر اور اپریل کے درمیان کرونا وائرس کے نئے مثبت کیسوں کی تعداد کا جائزہ لیا ہے۔ اس کے ساتھ ان لوگوں کے کیسز کا جائزہ لیا گیا ہے جو ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد 28 دن کے اندر موت کے منہ میں چلے گئے۔ ان کیسوں کا ویکسینیشن کے بعد کی صورت حال کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے۔
نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ کووڈ19 کے وہ مریض جنہیں فائزر یا ایسٹرا زینیکا کی ایک خوراک لگائی گئی ان میں موت کے منہ میں جانے کے خلاف تحفظ کی سطح نسبتاً بلند تھی۔
ویکسین نہ لگوانے والوں کے مقابلے میں فائزر کی ویکسین لگوانے والوں میں موت کے خطرے کے خلاف تحفظ کی شرح 44 فیصد اور ایسٹرا زینیکا لگوانے والوں میں 55 فیصد تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ایچ ای کا کہنا ہے کہ موت کے منہ میں بچانے کے ساتھ ساتھ یہ ویکسینز پہلے مرحلے میں وائرس کے خلاف بھی تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
ان لوگوں کے مقابلے میں تحفظ کی یہ شرح تقریباً 80 فیصد ہے جنہیں ویکسین کی ایک ہی خوراک لگائی گئی۔
اولین مرحلے میں حفاظتی ویکسین کی دو خوراکوں کی صورت میں موت کے خلاف تحفظ کی شرح ان لوگوں کے مقابلے میں تقریباً فیصد کے مساوی ہے جنہیں ویکسین کی ایک خوراک دی گئی۔
برطانیہ میں ایسٹرا زینیکا بڑے پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے۔ اب تک دو کروڑ 70 لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
پی ایچ ای نے کہا ہے کہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ فائرز کی ویکسین موت کے منہ میں جانے کے خلاف اور بھی زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہے یعنی ان لوگوں کے لیے اس کی افادیت تقریباً 69 فیصد ہے جن کا ٹیسٹ دوسری خوراک لگوانے سے سات دن پہلے مثبت آیا۔
ان اندازوں کے مطابق فائزر کی ویکسین ان لوگوں ہلاکت کے خلاف اندازاً 97 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے جنہیں دو خوراکیں لگ چکی ہیں۔
پی ایچ ای کی دوسری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کی ایک خوراک 80 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے ہسپتال پہنچنے کے خلاف 73 فیصد مؤثر ہے۔ فائزر ویکسین کی دو خوارکیں لینے سے افادیت کی یہ شرح93 تک بڑھ جاتی ہے۔
تاہم ایسٹرا زینیکا کی افادیت کے حوالے سے مکمل اعدادوشمار ابھی تک اکٹھے نہیں کیے گئے کیونکہ یہ ویکسین فائزر کی ویکسین کے ایک ماہ بعد متعارف کروائی گئی تھی۔
پی ایچ ای کے مطابق ویکسینز کے زیادہ تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت کا انحصار کرونا وائرس کی اس قسم پر ہے جسے پہلی بار گذشتہ سال کینٹ میں شناخت کیا گیا تھا۔
یہ تحقیق جاری ہے کہ ویکسینز وائرس کی دوسری اقسام کے خلاف کتنی مؤثر ہیں، اگرچہ سائنس دانوں کا ماننا ہے یہ ویکسینز وائرس کی دوسری اقسام کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوں گی۔
پی ایچ ای میں شعبہ امیونائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر میری رمسے نے کہا: ’ویکسین لگوانے کی صورت میں کووڈ 19 سے آپ کی موت یا شدید بیمار ہونے کا خطرہ واضح طو ر پر کم ہو جائے گا۔ اس سے آپ کے وائرس میں مبتلا ہونے اور دوسروں کو شکار کرنے کے امکانات بھی بہت کم ہو جائیں گے۔ پیش کش ہونے کی صورت میں یہ بہت اہم ہے کہ آپ ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائیں۔‘
© The Independent