بلوچستان ہائی کورٹ میں پاک چائنا اکنامک کوریڈور( سی پیک اتھارٹی) لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کی بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی تقرری کے حوالے سے پٹیشن سماعت کے لیے منظور کر لی گئی ہے۔
پٹیشن پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر کاکڑ ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’وفاقی حکومت نے آٹھ اکتوبر 2019 کو ایک آرڈیننس کے تحت چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور اتھارٹی قائم کی جس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کو اس کا چیئرمین تعینات کیا گیا۔ آرڈیننس کی مدت آئین میں 120 دن ہوتی ہے۔ جس کے بعد اس میں توسیع کے لیے بل قومی اسمبلی میں پیش کرکے پاس کیا گیا۔ لیکن یہ بل سینٹ سے ابھی تک منظور نہیں ہوا۔‘
درخواست گزار کا موقف ہے کہ ’چونکہ بل سینٹ میں زیرالتوا ہے اس لیے عاصم سلیم باجوہ کی فروری 2020 سے تاحال بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی تعیناتی غیر آئینی ہے۔‘
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’عدالت غیر قانونی طور کام کرنے والے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں مستقل طور پر کام کرنے سے روکے اور ان سے اتھارٹی کے میعاد ختم ہوتے کے بعد بھی دی جانے والی مراعات واپس لے۔‘
پٹیشن کی سماعت جمعرات کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس کامران خان ملاخیل پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے کی۔
عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ کیس کی آئندہ سماعت تین جون 2021 کو ہو گی۔
درخواست گزار منیر کاکڑ نے اپنی درخواست میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکرٹری پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز، وزیراعظم کے پرائیوٹ سیکریٹری اور لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو فریق بنایا ہے۔
سی پیک کے تحت پاکستان اور بلوچستان میں کئی ترقیاتی منصوبہ جات شروع کیے گئے ہیں۔ جن میں گوادر پورٹ کی تعمیر، اکنامک زونز اور شاہراہوں کی تعمیر شامل ہے۔
جہاں ایک طرف سی پیک کے تحت ترقیاتی کاموں کا جال بچھانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے وہیں بلوچستان میں مسلح تنظیمیں اس کی مخالفت بھی کر رہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں متحرک بلوچ مسلح تنظیمیں سی پیک کے تحت شروع کیے گئے منصوبوں اور چین کے باشندوں پر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کرتی رہی ہیں۔
گوادر بلوچستان کا ساحلی علاقہ ہے جہاں چین کے تعاون سے بندرگاہ کی تعمیر کا کام جاری ہے، اور بندرگاہ کو شاہراہوں کے ذریعے ملک کے دیگر صوبوں اور چین تک منسلک کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
سی پیک اتھارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، بریک واٹرزکی تعمیر، برتھنگ علاقوں اور چینلز کی تعمیر، فری زون، پاک چائنا فرینڈ شپ ہسپتال، پاک چائنا ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان کے منصوبے شامل ہیں۔
درخواست گزار منیر کاکڑ ایڈووکیٹ نے کیس کے حوالےسے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میرا موقف ہے کہ آرڈیننس اور قانون کی عدم موجودگی کے باعث چیئرمین سی پیک اتھارٹی کی تقرری اور ان کا کام کرنا غیرقانونی ہے۔ وہ فروری 2020 سے غیر قانونی طور پر اس عہدے پر کام کر رہے ہیں۔‘
منیر کاکڑ نے کہا کہ ’عدالت نے تمام متعلقہ فریقین جس میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، وزیراعظم کے پرائیوٹ سیکرٹری ،سیکرٹری پلاننگ ڈویژن کواور لیفٹیننٹ جنرل( ر) عاصم سلیم باجوہ کو نوٹسز جاری کر دییے ہیں نیز اگلی سماعت پر متعلقہ فریقین کے نمائندے یا وہ خود پیش ہوکر اپنا موقف دیں گے۔‘
اس کیس کی بابت سی پیک اتھارٹی کے حکام سے ردعمل کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔